ایٹمی طاقت یا ایٹمی دہشت گرد ؟
پاکستان عمومی طور پر یہ دعویٰ کرتا ہے کہ اس نے بھارت کے ایٹمی تجربات کے جواب میں ایٹمی دھماکے کیے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ پاکستان نے بھارت کے ایٹمی دھماکوں سے پہلے ہی ایٹم بم بنانے کا فیصلہ کرلیا تھا۔ پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن کے رکن اور چاغی ون دھماکا کرنے والی سائنسدانوں کی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر ثمر مبارک مند کے مطابق سنہ 1972 میں جب اُس وقت کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے ملک کے سائنسدانوں کو ملتان میں اکٹھا کیا تھا تو وہاں ’ہم نے واقعی ایٹمی ہتھیار بنانے کی قسم کھائی تھی۔‘
پاکستان کی تشکیل ایک غیر فطری تقسیم کا نتیجہ ہے، جس کا دارومدار مذہبی بنیاد پر نفرت اور نام نہاد نظریاتی سرحدوں کے تحفظ پر ہے۔ یہی بنیاد اسے مستقل طور پر عسکری ریاست بناتی ہے، جو اپنے وجود کے لیے مسلسل بیرونی دشمن تراشتی ہے۔ اگر پاکستانی فوج ایسا نہ کرئے تو اسے اندرونی تضادات سے نمٹنا مشکل ہوگا۔ کیونکہ پاکستان محکوم اقوام کی سرزمین پر قائم ہے جو اس ریاست سے آزادی چاہتے ہیں اور بلوچ قوم بھی اپنی آزادی کے لیے برسرپیکار ہے۔
چاغی: ایٹمی تجربات کا میدان
28 مئی 1998 کو پاکستان نے ضلع چاغی کے پہاڑی سلسلے "راس کوہ” میں ایٹمی دھماکے کیے۔ جو دوستان وڈ کے گاؤں چھتر کے سامنے واقع ہے ، دوستان وڈ 344 مربع کلومیٹر رقبے پر پھیلا ہے۔ یہ علاقہ بنجر قرار دیا گیا، لیکن درحقیقت یہاں نہ صرف ہزاروں لوگ آباد ہیں بلکہ یہ پہاڑ پانی کے فطری ذخائر اور مقامی زندگی کا ذریعہ ہیں۔
چاغی کی کل آبادی 2023 کی مردم شماری کے مطابق 2 لاکھ 69 ہزار سے زائد ہے۔ یہاں کی زمین، پہاڑ، ندیاں اور زیر زمین پانی مقامی باشندوں، ان کے مال مویشی اور زراعت کا بنیادی سہارا ہیں۔
ایٹمی اثرات اور ریاستی انکار!
ان تجربات کے بعد چاغی اور ملحقہ علاقوں میں تابکاری اثرات سے کینسر، جلدی امراض اور سانس کی بیماریاں عام ہو گئیں۔ زیرزمین پانی کے ذخائر کے بھی تابکاری اثرات سے آلودہ ہونے کا دعوی کیا جاتا ہے۔ مقامی میڈیا اور تنظیموں نے ان مسائل کو اجاگر کیا، لیکن ریاست نے نہ صرف تحقیقات سے گریز کیا بلکہ متاثرین کی امداد سے بھی انکار کیا۔دراصل یہ بلوچستان میں ایٹمی تجربات نہیں بلکہ بلوچستان پر ایٹمی حملہ تھا۔
خطے میں عسکری بالادستی اور سماجی پسماندگی
پاکستان مسلسل دفاع اور جنگی تیاریوں کے نام پر عوامی وسائل فوجی اداروں پر خرچ کرتا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ:
- تعلیم، صحت اور روزگار میں زوال آ چکا ہے
- عوام غربت اور محرومی کا شکار ہیں
- ہمسایہ ممالک میں مداخلت اور عدم استحکام پھیلایا جاتا ہے
- ایٹمی طاقت بننے کا دعویٰ اور ہمسایہ ممالک کو ایٹمی حملوں کی دھمکی درحقیقت پورے خطے کے لیے ایک مستقل خطرہ ہے۔
عالمی برادری سے مطالبہ
پاکستان جیسے غیر مستحکم ملک کے ہاتھ میں ایٹمی ہتھیار عالمی امن کے لیے خطرہ ہیں۔ تحفظِ انسانیت کے لیے ضروری ہے کہ:
- پاکستان کو عالمی طاقتوں کی نگرانی میں ایٹمی طاقت سے محروم کیا جائے ۔
- بلوچستان میں ایٹمی تجربات کے متاثرین کے لیے آزاد تحقیق اور امدادی اقدامات کیے جائیں
یہ صرف بلوچستان کی نہیں، بلکہ پوری انسانیت کی سلامتی کا سوال ہے۔
بلوچ نیشنل موومنٹ ( بی این ایم )
☢️ #NukeAftermathInBalochistan