معزز بلوچ عوام!
گوادر بلوچستان کا تاریخی اور جغرافیائی حوالے سے اہم شہر ہے جس کے باسیوں نے میر ھمل کلمتی کے کمان میں پرتگیزی سامراجی طاقت کا مقابلہ کرکے انھیں یہاں سے نکال باہر کیا۔ یہ اس بات کی گواہی ہے کہ قدیم دور سے لے کر دور جدید تک گوادر عالمی طاقتوں کے لیے ایک اسٹریٹیجک اہمیت کا حامل شہر رہا ہے۔
سکندر سے لے کر محمد بن قاسم، پرتگیز سے لے کر برطانیہ اور آج چین، امریکہ، روس اور دنیا کی دیگر طاقتوں کی سامراجی نظریں گوادر پہ ٹکی ہوئی ہیں کیوں کہ گوادر اپنے گہرے سمندر کی وجہ سے دنیا کی تجارت کا اہم گزرگاہ ہے۔ گوادر کی اہمیت کا اندازہ امریکی جیالوجیکل سروے کی اس رپورٹ سے لگایا جاسکتا ہے جس میں انھوں نے گوادر کو ایک جدید اور گہرے پانی کی بندرگاہ کے لیے آئیڈیل لوکیشن قرار دیا ہے۔
معزز بلوچ عوام!
گوادر کو آج چین اور پاکستانی سامراج کے گٹھ جوڑ اور استحصالی منصوبوں کے ذریعے پاکستان چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے نام پر بلوچ عوام کے لیے نو گو ایریا میں تبدیل کیا جاچکا ہے۔ سی پیک منصوبے کے آغاز کے بعد بلوچستان کے مختلف علاقوں میں خون کی ہولی کھیلی گئی، خواتین، بچوں، بزرگوں اور نوجوانوں کی ماورائے عدالت گرفتاری اور ماورائے عدالت قتل عام کا سلسلہ شروع کردیا گیا جو ہنوز جاری ہے ۔ خود گوادر کے بہترین نوجوان چین و پاکستانی قبضہ گیریت کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔ استحصالی منصوبے کو ترقی و خوشحالی کا منصوبہ قرار دے کر گوادر کے ماہی گیروں کا معاشی قتل عام کیا جارہا ہے جبکہ گوادر کے غریب عوام پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں۔
معزز بلوچ عوام!
سی پیک پاکستان اور چائنا کے لیے معاشی خوشحالی کا ذریعہ ہوسکتا ہے لیکن بلوچ قوم کے لیے موت کا پروانہ ہے۔ اس منصوبے کی آڑ میں لاکھوں کی تعداد میں چائنیز اور دیگر اقوام کو گوادر میں آباد کرنے کی سازش رچائی جا رہی ہے۔ اس بلوچ کش سازش کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے سیف سٹی منصوبے کا ڈھنڈورا پیٹا جا رہا ہے۔ سیف سٹی کس کے لیے؟ گوادر کے عوام کو بھلا کس سے خطرہ ہے؟ پاکستان اور چین کی سامراجی ریاستوں کو گوادر کے عوام کی فکر کب سے ہوگئی؟
باشعور بلوچ عوام!
ایک قبضہ گیر ریاست دوسری سامراجی ریاست کے ساتھ مل کر ایک غلام قوم کو کیسے ترقی دے سکتی ہے؟ دنیا کی معلوم تاریخ میں آج تک ایسا نہیں ہوا ہے۔ چاہے وہ رومن ایمپائر ہو، ہندوستان پر انگریزی قبضہ ہو یا الجزائر و دیگر افریقی ممالک پر فرانس و پرتگال کا قبضہ، لاطینی امریکہ کے ممالک پر اسپین نے قبضہ کرکے کیا، وہاں ترقی دی گئی یا ان کے وسائل لوٹے گئے؟ سامراج سمجھتا ہے کہ وہ اپنے خوش کن نعروں سے گوادر کے ان باشعور افراد کو بے وقوف بنا لے گا جنھوں نے پرتگیزی و عمانی قبضہ کے خلاف جدوجہد کی۔
گوادر کے ارد گرد باڑ لگانے کی کوشش دراصل گوادر کے عوام کے سیاسی و قومی شعور کے سامنے قابض پاکستان کی شکست کی علامت ہے۔ یہ سید ظہور شاہ ہاشمی اور عبدالمجید گوادری کے وارثوں سے خوف زدہ ہونے کی نشانی ہے۔
ھمل جیھند کے فرزندو!
بلوچ قوم نے ہر استحصالی اور قبضہ گیر کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے۔کبھی ھمل بن کر اور کبھی گوک پروش کا میدان سجا کر۔ یقین ہے آج بھی بلوچ قوم محنت کش، ماہی گیر، چرواہے، اساتذہ، طلبا، تاجر، فن کار، ادبا و دیگر طبقوں کے افراد ایک لڑی میں ڈھل کر اپنے ساحل اور وسائل کے تحفظ کے لیے ہر میدان میں اس سازش کا مقابلہ کریں گے۔ ھمل جیھند کی تاریخ کو ایک دفعہ پھر زندہ کیا جائے گا۔ پاکستانی فوج کے سیاسی دلالوں کی شکل میں پیدا ہونے والے کاسگ چٹ (کاسہ لیس) ننگِ وطن سہولت کاروں کو مسترد کیا جائے گا۔
بلوچ نیشنل موومنٹ ( بی این ایم )