بلوچ نیشنل موومنٹ (بی این ایم) کے شہید راشد مشکے، آواران ھنکین میں منعقدہ ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ بلوچ قوم تاریخ کے ہر دور میں حالتِ جنگ میں رہی ہے۔ ہمیشہ سے اس پر وہ قوتیں حملہ آور رہی ہیں جو بلوچ سرزمین پر تسلسط چاہتی ہیں، اور بلوچ قوم مسلسل ان کے خلاف مزاحمت کرتی آئی ہے۔
اجتماع سے بی این ایم کے سیکریٹری بہبود اقبال بلوچ، بی این ایم مشکے آواران ھنکین کے صدر استاد مهران، اور سابق آرگنائزر رفیق بلوچ نے خطاب کیا، جبکہ نظامت کے فرائض ھنکین کے نائب صدر تلار بلوچ نے انجام دیے۔
مقررین نے کہا کہ بلوچ قوم گزشتہ 77 سالوں سے اپنی آزادی کی بحالی کے لیے برسرِ پیکار ہے، اور آج یہ جدوجہد ایک فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔ آزادی کی اس جنگ نے قابض ریاست پاکستان کو اس حد تک کمزور کر دیا ہے کہ وہ بلوچ سرمچاروں کا سامنا کرنے سے قاصر ہے، اور اب دفاعی پوزیشن اختیار کر چکی ہے۔ پاکستانی فورسز نہ آزادانہ نقل و حرکت کر سکتی ہیں، نہ ہی اپنے کیمپوں میں محفوظ ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ پاکستانی فوج کی شکست اس امر سے عیاں ہے کہ وہ پرامن مظاہرین پر گولیاں برساتے ہیں، خواتین اور بچوں کے خلاف طاقت استعمال کرتے ہیں، اور انھیں جیلوں میں ڈال دیا جاتا ہے۔ فوجی کمانڈوز اور ایم آئی کے اہلکار پولیس کی وردیوں میں عام شہریوں پر فائرنگ کرتے ہیں۔
مقررین نے کہا کہ بی این ایم کی قیادت نے بلوچ مسئلے کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ بی این ایم کے کارکنان دنیا کو بلوچستان میں جاری مظالم سے آگاہ کر رہے ہیں، اور آج دنیا کے باشعور انسان بلوچستان کے حالات کو بلوچ قوم کے تناظر میں دیکھ رہے ہیں۔ انھیں علم ہے کہ قابض پاکستانی افواج بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہی ہیں، جس کے سبب عالمی ادارے پاکستان کی پرتشدد پالیسیوں پر شدید تنقید کر رہے ہیں۔
آخر میں مقررین نے کہا کہ موجودہ صورتحال، بالخصوص بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کے خلاف کریک ڈاؤن اور سیاسی کارکنوں کی گرفتاریوں نے دنیا پر واضح کر دیا ہے کہ پاکستان کی ریاست جرائم کا ارتکاب کر رہی ہے۔ یہ ریاست اب نہ صرف سیاسی جدوجہد سے خائف ہے بلکہ بلوچ بچوں تک کو اپنے لیے خطرہ سمجھ رہی ہے۔ آج پاکستانی فوج قتل عام پر اتر آئی ہے، اور یہ حالات اس بات کا ثبوت ہیں کہ ریاست اب مزید بلوچستان پر قابض نہیں رہ سکتی۔