بلوچستان کے لوگ اکیلے نہیں ، ہمیں بین الاقوامی تحقیقات پر اصرار کرنا ہوگا۔ ریڈ براؤڈی کا ساتویں بلوچستان کانفرنس سے خطاب

خارجہ ڈیپارٹمنٹ

مشہور امریکی انسانی حقوق کے وکیل اور محقق ریڈ براؤڈی نے ساتویں بین الاقوامی بلوچستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا بلوچستان کے لوگ اکیلے نہیں ہیں۔ سچائی اور جواب دہی کی جدوجہد طویل ہو سکتی ہے، مگر کبھی ناامید نہیں ہوتی۔ ہمیں بین الاقوامی تحقیقات پر اصرار کرنا ہوگا۔

جنیوا پریس کلب میں بلوچ نیشنل موومنٹ ( بی این ایم ) نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل کے 60 ویں باقاعدہ اجلاس کے دوران ’ ساتویں بین الاقوامی بلوچستان کانفرنس ‘ کا انعقاد کیا ، اس موقع پر دیگر مقررین نے کے ساتھ انسانی حقوق کے معروف مدافع ریڈ براؤڈی نے کہا برسوں سے مجھے دنیا کی کچھ انتہائی ظالم حکومتوں کے متاثرین کے ساتھ کام کرنے کا شرف حاصل رہا ہے—چلی کے آگوستو پینوشے، ہیٹی کے ژاں کلود ڈوالئیے، اور چاڈ کے حسین حبری۔ یہ وہ طاقتور افراد تھے جنھوں نے یہ سمجھا کہ وہ دہشت کے ذریعے حکومت کر سکتے ہیں، خوف کے ذریعے اختلاف کو خاموش کر سکتے ہیں، اور جواب دہی سے بچ سکتے ہیں۔

لیکن تاریخ نے انھیں جا لیا—حکومتوں کی وجہ سے نہیں بلکہ اس لیے کہ متاثرین خاموش نہیں رہے۔ ان کے حوصلے نے انصاف دلایا، نہ صرف اپنے لیے بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے بھی۔ یہی حوصلہ آج بلوچستان میں زندہ ہے۔‘‘

انھوں نے کہا ہمیں جبری گمشدگیوں، غیر قانونی قتل، اور خواتین کارکنوں کو نشانہ بنانے کے معاملات میں آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کرنا چاہیے۔ عالمی برادری کو اسے چپ چاپ نہیں دیکھنا چاہیے جب بنیادی حقوق—جیسے بولنے، احتجاج کرنے اور غم منانے کے حقوق—چھینے جا رہے ہوں۔ میں پاکستانی حکام سے اپیل کرتا ہوں کہ پرامن احتجاج کرنے والوں کو فوری طور پر رہا کریں، متاثرہ علاقوں میں انٹرنیٹ کی بحال کریں، اور غیر قانونی طاقت کے استعمال کو ختم کریں۔

انھوں نے بین الاقوامی برادری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا متاثرین کی آوازوں کا ساتھ دیں، جواب دہی کا تقاضا کریں، یہ نہ ہو کہ جغرافیائی سیاست ہمیں سنگین زیادتیوں کی طرف دیکھنے سے روک دے۔

ریڈ براؤڈی نے بلوچستان کے متاثرین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آپ کا حوصلہ اہم ہے۔ تاریخ نے دکھایا ہے کہ سچائی کو تاخیر کا شکار کیا جا سکتا ہے، مگر اسے دفن نہیں کیا جا سکتا۔

مکمل متن 📜

Share This Article