By using this site, you agree to the Privacy Policy and Terms of Use.
Accept
Customize
بلوچ نیشنل موومنٹ

بلوچ نیشنل موومنٹ

آزادی ، انصاف اور برابری
Notification
Sign In
بلوچ نیشنل موومنٹ بلوچ نیشنل موومنٹ
Font ResizerAa
Sign In
Customize

Updates

latest reports and statements

سال 2025 کے پہلے چھ مہینوں میں بلوچستان سے 306 افراد جبری لاپتہ، 205 کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا — زِلان ویمن فیسٹیول میں بی این ایم نمائندہ کا خطاب

بی این ایم کا جنیوا میں سفارتی مشن، پاکستان کے خلاف عالمی عدالت میں مقدمے پر مشاورت

ڈاکٹر دین محمد بلوچ ایک انسان دوست اور مضبوط رہنماء ہیں۔بی این ایم آوارن ھنکین کی نشست

Find us on socials Media

20kFollowersLike
33kFollowersFollow
100kSubscribersSubscribe
TelegramFollow
WhatsAppFollow
RSS FeedFollow
پانک

پانک جنوری 2024 کی رپورٹ : 11 افراد ماورائے عدالت قتل ، 39 افراد جبری لاپتہ کیے گئے

یہ صورتحال انسانی حقوق اور سلامتی کے بارے میں سنگین خدشات کو جنم دیتی ہے۔

پانک
Last updated: 6 فروری, 2024 6:19 شام
By پانک
Share
SHARE
پانک جنوری 2024 کی رپورٹ ۔ اردو ڈاؤن لوڈ

پانک جنوری 2024 کی رپورٹ ۔انگلش

ڈاؤن لوڈ

بلوچ نیشنل موومنٹ کے انسانی حقوق کے ادارے پانک نے جنوری 2024 کی ماہانہ رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق رواں سال میں بھی بلوچستان میں جبری گمشدگیوں اور بلوچ قوم کے خلاف ریاست پاکستان کے مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔

جنوری 2024 کو پاکستانی فوج نے 11 افراد کو ماورائے عدالت قتل کیا جبکہ 39 افراد گرفتاری کے بعد لاپتہ کیے گئے۔ 28 افراد بازیاب ہوئے جو بغیر کسی عدالتی کارروائی کے پاکستانی فوج کے اذیت خانوں میں قید تھے۔

گذشتہ جنوری کو شال سے 2 ، کیچ سے 19 ، آواران سے 2 ، ڈیرہ بگٹی سے 9، نصیرآباد سے 1، کچی سے 2 ، گوادر سے 2 اور خاران سے 2 افراد کو ماورائے عدالت گرفتاری کے بعد جبری لاپتہ کیا گیا۔

پانک کی رپورٹ میں 21 جنوری کی رات کو مغربی بلوچستان میں پاکستانی فوج کے فضائی حملوں میں بلو چ مہاجرین کے قتل کا ذکرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس حملے میں قتل کیے جانے والے افراد میں اکثریت بچوں کی تھی جبکہ ایک مرد سیاسی کارکن اور دو گھریلو خواتین بھی ان حملوں میں قتل کیے گئے۔

رپورٹ حکومت پاکستان کے اس دعوے کو مسترد کرتی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ ان حملوں میں بلوچ سرمچاروں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق پاکستانی فوج کے مغربی بلوچستان کے علاقے شم سر سراوان میں ہوئے حملوں میں بی این ایم کے رکن علی دوست عرف چیئرمین دوستا محمد اپنی اہلیہ اور تین بچوں سمیت قتل ہوئے جبکہ نجمہ بلوچ اپنے کمسن بھانجے ماھکان ، ماہ زیب اور بھتیجا فرھاد سمیت قتل ہوئے۔

پانک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ صورتحال انسانی حقوق اور سلامتی کے بارے میں سنگین خدشات کو جنم دیتی ہے۔

TAGGED:پانک ماہانہ رپورٹس
Share This Article
Facebook Copy Link Print
Byپانک
بی این ایم کا انسانی حقوق سے متعلق ادارہ۔

Suggested Reads

پانک

پانک کی دسمبر 2023 کی رپورٹ: بلوچ نسل کشی کے خلاف لانگ مارچ کے لیے عالمی توجہ کی اپیل

پانک

پانک کی دسمبر 2024 کی رپورٹ ، بلوچستان میں پاکستانی فورسز نے 22 افراد کو جبری لاپتہ اور پانچ کو ماورائے عدالت قتل کیا

پانک

پانک رپورٹ: نومبر 2024 میں بلوچستان میں پاکستانی فوج نے 98 افراد کو جبری گمشدہ اور 12 کو ماورائے عدالت قتل کیا

ادارہ امور خارجہ

بی این ایم کے شعبہ امور خارجہ کا اجلاس ، فہیم بلوچ کوآرڈینیٹر، نیاز بلوچ ڈپٹی کوآرڈینیٹر اور حکیم واڈیلہ فوکل پرسن مقرر

پانک

پانک کی نومبر 2023 کی رپورٹ: 13 افراد ماورائے عدالت قتل ، 62 ماورائے قانون گرفتاری بعد جبری لاپتہ

پانک

10 ستمبر, 2024

پانکشعبہ جات

پانک فروری 2024 کی رپورٹ : 33 افراد جبری لاپتہ ، 28 ٹارچر سیلز سے رہا ، 5 افراد کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا

پانک

دردکی چیخ | توتک میں پاکستانی فوج کی جارحیت پر پانک کی رپورٹ

Show More
  • Paank - HR Department
  • BNM Footages
  • The Baloch Martyrs

©2024 Baloch National Movement (BNM) . Free to use, with all rights reserved for visual content.

Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?