زھری میں پاکستانی فوج کے مظالم :
گذشتہ ایک ماہ سے مقبوضہ بلوچستان کے ضلع خضدار کی تحصیل ’ زھری‘ پاکستانی فوج کے مسلسل زمینی اور فضائی حملوں کی زد میں ہے۔
ستمبر 2025 کے وسط میں پاکستانی فوج نے بلوچ قومی مزاحمتی تحریک کو کچلنے کے لیے وسیع پیمانے پر فوج کشی کا آغاز کیا۔ زہری طویل عرصے سے بلوچ آزادی کی جدوجہد اور سیاسی سرگرمیوں کا مرکز رہا ہے۔ یہ پہلا موقع نہیں کہ اس خطے کو سفاکیت کا سامنا ہے — اس سے قبل بھی فوج اور اس کے مقامی ایجنٹوں نے یہاں قتل عام کیا ، لوگوں کو جبری گمشدہ کیا ، سینکڑوں افراد کو اغوا کے بعد ماورائے عدالت قتل کرکے لاوارث اور اجتماعی قبروں میں دفن کیا گیا ۔
یہ جرائم کسی سے پوشیدہ نہیں۔ پاکستانی حکام، ریاستی میڈیا، اور خود فوج کے نمائندگان مختلف مواقع پر اس تشدد کا اعتراف کرچکے ہیں۔ اگرچہ اصل ہلاکتوں کی تعداد کہیں زیادہ ہے، تاہم فوج نے خود اکتوبر 2025 کے دوران زھری میں کم از کم 14 افراد کے قتل کا اعتراف کیا ہے۔
اپنے ان جرائم کو جواز دینے کے لیے پاکستانی فوج ’ فتنہ الہندستان ‘ اور ‘ فتنہ الخوارج ‘ جیسے اشتعال انگیز مذہبی و سیاسی القابات استعمال کرتی ہے — تاکہ عام پنجابیوں کو گمراہ کر کے ان کے دلوں میں نفرت اور انتقامی جذبات بھڑکائے جا سکیں، اور بلوچ قوم کے خلاف پاکستانی فوج کی نسلی کشی کی مہم کو پنجابی عوام حمایت حاصل ہو۔ یہ ایک ’ جارح قابض فوج ‘ کا طرزِ عمل ہے جو مظلوم اقوام کے سیاسی و انسانی حقوق کو کچلنے کے لیے انھیں بیرونی دشمنوں سے جوڑنے کی کوشش کرتی ہے۔
حالیہ شہری ہلاکتیں — زھری
17 ستمبر 2025:
تراسانی کے قریب ایک ’ پاکستانی ڈرون حملے ‘ میں ’ آمنہ (زوجہ ثناء اللہ، عمر 40 سال)، لال بی بی (زوجہ علی اکبر) اور محمد حسن (ولد محمد یعقوب، عمر 30 سال) جاں سے گزر گئے ، جب کہ متعدد افراد زخمی ہوئے۔بعد ازاں پاکستانی فوج نے اس حملے کی تصدیق کی۔
5 اکتوبر 2025:
زھری کے علاقے مولا چاڑی میں فوج نے ’ گن شپ ہیلی کاپٹروں ‘ سے شہری آبادی پر ایک گھنٹے سے زائد گولہ باری کی۔
اس حملے میں ’ چار بچے، ایک عورت، اور ایک مرد ‘ قتل ہوئے۔
بلوچ نیشنل موومنٹ (بی این ایم) کی عالمی برادری سے اپیل
بلوچ نیشنل موومنٹ اقوامِ متحدہ، انسانی حقوق کی تنظیموں، اور جمہوری ممالک سے اپیل کرتی ہے کہ وہ بلوچستان میں جاری جنگی جرائم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا فوری نوٹس لیں۔
پاکستان ایک دہشت گرد ریاست ہے جو بلوچ اور دیگر مظلوم اقوام کے وسائل کا استحصال کرتی ہے۔ وہ بلوچستان کی جغرافیائی اہمیت اور دولت کو بین الاقوامی سطح پر سیاسی و معاشی مفادات کے لیے بیچتی ہے — یہی وجہ ہے کہ مغربی طاقتیں پاکستان کے جرنیلوں اور سیاست دانوں کے جرائم پر خاموش ہیں۔ یہ انسانیت مخالف چشم پوشی اب ختم ہونی چاہیے۔
بلوچستان کی آزادی — امن کی ضمانت
بلوچستان کی آزادی صرف بلوچ قوم کی بقا اور قومی وقار کے لیے ضروری نہیں، بلکہ علاقائی اور عالمی امن و استحکام کے لیے بھی ناگزیر ہے۔
بلوچ نیشنل موومنٹ (بی این ایم)