انسانی حقوق کا عالمی دن اور بلوچ

قاضی داد محمد ریحان

مقبوضہ بلوچستان جہاں قانون کی حکمرانی نہیں

بلوچستان ، ایک مقبوضہ ملک ہے جس پر 27 مارچ 1948 سے قبضے کے بعد پنجابی ریاست ( نام نہاد اسلامی جمہوریہ پاکستان ) نے بلوچوں کے تمام شہری حقوق کے سلب کر رکھے ہیں۔بلوچستان میں اس وقت کسی قسم کے قانون و آئین کی حکمرانی نہیں۔

غیرملکی پنجابی فوج ( نام نہاد پاکستان آرمی ) نے بلوچستان پر مقامی جرائم پیشہ افراد کی مدد سے ایک نام نہاد نمائشی حکومت قائم کی ہے جبکہ مقبوضہ بلوچستان کے تمام فیصلوں اور وسائل پر براہ راست کورکمانڈر بلوچستان کا اختیار و حکم چلتا ہے—پنجابی فوج بلوچستان میں اسی پالیسی کو لے کر چل رہی ہے ، جو برطانیہ کا مقبوضہ ہندوستان یا نام نہاد برطانوی ہند کے بارے میں تھا۔

جبری گمشدگی ، بلوچستان میں منظم نسل کشی کی پالیسی

پاکستانی فوج کی جبری گمشدگی کی پالیسی یا نام نہاد خفیہ ’ آپریشن سائلنس ‘بے قابو ریاستی دہشت گردی میں بدل چکی ہے۔اب یہاں کوئی بھی اس سے محفوظ نہیں، خاص طور پر بلوچستان کا پڑھا لکھا طبقہ ، پروفیسرز اور طالب علم پاکستانی فوج کے نشانے پر ہیں ، بلوچستان میں بلوچ ثقافت ، زبان اور قوم سے دوستی پاکستان اور فوج مخالف سوچ کے متبادل بن چکے ہیں، جن کی سزا پاکستانی فوج نے جبری گمشدگی اور ماورائے عدالت قتل طے کر رکھی ہے۔

حال ہی میں جبری گمشدگی کا نشانہ بنائی جانے والی خواتین

رواں سال 29 مئی 2025 کو بسیمہ ، واشک کی رہنے والی 24 سالہ ماہ جبین بنت غلام مصطفی بلوچ کو سول ہسپتال شال سے گرفتاری کے بعد جبری لاپتہ کیا گیا۔

22 نومبر 2025 کو ھب چوکی سے نسرینہ بلوچ بنت دلاور بلوچ کو جبری لاپتہ کیا گیا ہے جس کی عمر محض 15 سال ہے۔

دسمبر 2025 کو خضدار شہر سے فرزانہ بنت محمد بخش زہری کو پولیس کے نام نہاد کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ ( سی ٹی ڈی ) نے گرفتاری کے بعد جبری لاپتہ کیا۔

بلوچستان میں انسانی حقوق کی صورتحال کی یہ محض ایک جھلک ہے ، یہاں ہزاروں افراد جبری لاپتہ ہیں، روزانہ ایک سے زائد افراد جبری لاپتہ کیے جانے کے بعد بغیر کسی قانونی کارروائی اور عدالت کے ٹارچر سیلز میں ڈالے جاتے ہیں ، ماورائے عدالت قتل پاکستانی فوج نے معمول بنا دی ہے۔

اپیل

ہم بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ پاکستانی ریاست کی جانب سے کیے گئے جرائم کے خلاف سنجیدہ، عملی اور مؤثر اقدامات کریں اور اسے عالمی اداروں کے سامنے جوابدہ ٹھہرائیں۔

بلوچ نیشنل موومنٹ ( بی این ایم )

Share This Article
بی این ایم کے ترجمان۔قاضی داد محمد ریحان بی این ایم کے سیکریٹری اطلاعات و ثقافت ہیں۔انھوں نے 2008 سے لے کر 2009 تک پارٹی کی تاریخ میں سب سے کم عمر کابینہ کے ممبر کے طور پر اسی عہدے پر ذمہ داریاں نبھائی تھیں۔اسی درمیان انھوں نے زرمبش پبلی کیشنز کی بنیاد رکھی۔سال 2015 کو زرمبش براڈ کاسٹنگ کا قیام عمل میں لائے اور اس کے بانی ڈائریکٹر مقرر ہوئے۔اپریل 2022 کے سیشن کے بعد دوبارہ سیکریٹری اطلاعات منتخب کیے گئے۔