بلوچستان کا بحران
معزز بلوچ عوام !
ریاستی دہشتگردی نے بلوچستان کو سیاسی،سماجی،معاشی ،تعلیمی اور انسانی بحران سے دوچار کردیا ہے۔بلوچستان میں رہنے والا ایسا کوئی طبقہ فکر نہیں جو ریاستی دہشتگردانہ پالیسیوں کا شکار نہ ہوا ہو۔
جبری گمشدگی ،جعلی مقابلوں سے لے کر اجتماعی سزاوں کے عمل نے انسانی زندگیوں کو شدید متاثر کیا ہے،اگر انسانی بحران کی طرف دیکھیں تو جبری گمشدگیوں سے بلوچ نوجوانوں سمیت خواتین اور بچے بھی محفوظ نہیں ہیں۔فوجی جارحیت اور گھروں کو نذر آتش کرنے کے واقعات نے بلوچ عوام کو نقل مکانی کرنے پر مجبور کیا۔بلوچستان ایک ایسے انسانی المیہ کا شکار ہے جس پر خاموش رہنا بحثیت قوم ہمارے لیے لمحہ فکریہ ہوگا۔
غیور بلوچ عوام!
تعلیمی صورتحال پر نظر دوڑائیں تو پتہ چلتا ہے کہ بنیادی تعلیم و تربیت کے مرکز یا تو مکمل بند ہے یا سہولیات سے محروم ہے یا فوجی قبضے میں ہے ،معاشی صورتحال اور مہنگائی نے بلوچ عوام کی زندگیوں کو شدید متاثر کیا،بارڈر کی بندش،ٹوکن سسٹم اور سمندر میں گجو کے استعمال (ٹرالنگ) نے مچھلیوں کی کئی نسلیں کو معدوم کردی ہیں اور ماہی گیروں کے لیے شکار کمیاب ہوگیا ہے جس کی وجہ سے ماہی گیری کے شعبے سے منسلک لوگ نان شبینہ کے محتاج بن گئے ہیں۔
توانائی کے ذرائع کی عدم فراہمی نے زمینداران کو بھی احتجاج پر مجبور کردیا ہے جبکہ سرکاری ملازمین کو تنخواہوں سے بھی محروم کردیا گیا ہے۔
بلوچ زمین کے وارثو!
ان تمام صورتحال کی ذمہ دار ریاست پاکستان اور نام نہاد حکومت بلوچستان ہے جو ریاستی بلوچ دشمن پالیسیوں کو من و عن تسلیم کرکے قوم دشمن فیصلے نافذ کرتی ہے جس کی وجہ سے بلوچستان ایک بحران سے گزرہا ہے۔
کسی بھی معاشرے میں رہنے والے انسانوں کے لیے سیاست اور سیاسی عمل نہایت ہی اہمیت کا حامل ہوتا ہے ۔سیاسی جماعتیں عوام کے امنگوں کے مطابق پالیسیاں ترتیب دے کر ان پر عمل کرتی ہیں لیکن ریاست پاکستان نے اپنی مشینری کا استعمال کرتے ہوئے بلوچستان کی آزادی کے لیے جدوجہد کرنے والی پارٹی بلوچ نیشنل موومنٹ پر غیر اعلانیہ پابندی اور بلوچستان کی طلباء تنظیم بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کو کالعدم قرار دیکر بلوچ سماج کو بانجھ بنانے کی کوشش کی ہے۔پارٹیوں اور تنظیموں کے سینکڑوں رہنماؤں اور کارکنان کو شہید جبکہ ہزاروں کی تعداد میں جبری گمشدگی کا شکار بنایا ہے تاکہ اس انسانی بحران کو دنیا کے سامنے آنے سے روکا جاسکے۔
معزز بلوچ عوام !
اس انسانی بحران کے خلاف بلوچستان کی آزادی کے لیے جدوجہد کرنے والی پارٹی بلوچ نیشنل موومنٹ نے ایک مہم چلانے کا اعلان کیا ہے،اس مہم میں پارٹی کے مختلف محکمہ جات (محکمہ انفارمیشن،محکمہ انسانی حقوق،محمکہ سماجی بہبود ،محکمہ خارجہ)ایک مربوط مہم چلا رہے ہیں تاکہ بلوچستان کے بحران کو دنیا کے سامنے بہترین طریقے سے اجاگر کیا جاسکے اور بلوچ عوام کو اس بحران سے نجات دلانے کے لیے دنیا کے ضمیر کو جھنجوڑا جاسکے جس سے پاکستان کی اصلیت کو دنیا کے سامنے آشکار کرنے میں مدد مل سکے۔
بہادر قوم کے بہادر فرزندو!
بلوچ نیشنل موومنٹ ایک قومی امانت ہے جس کی جڑیں بلوچ عوام میں پیوست ہیں۔ بلوچ نیشنل موومنٹ کا مقصد ایک آزاد اور خوشحال ریاست کا قیام اور اس آزادی و خوشحالی کو برقرار رکھنے کا عزم ہے۔
بلوچ نیشنل موومنٹ کی مہم کا مقصد بھی یہی ہے کہ بلوچستان اس بحران سے نکل جائے اور بلوچ ایک مہذب قوم کی حیثیت سے اپنی زندگی گزاریں۔بلوچ نیشنل موومنٹ اس مہم کو کامیاب بنانے کے لیے بلوچ عوام،طالب علموں،سوشل میڈیا ایکٹیوسٹس،سیاسی تنظیموں اور پارٹیوں سمیت تمام طبقہ فکر سے اپیل کرتی ہے کہ وہ اس مہم کا حصہ بنیں اور اس بحران کے خلاف بھرپور آواز اٹھائیں کیونکہ اس مہم کی کامیابی بلوچ عوام اور بلوچ معاشرے کی کامیابی ہے۔
شکریہ
بلوچ نیشنل موومنٹ