بلوچستان میں جبری گمشدگیاں انتہا پر، پانچ دن میں 48 افراد جبری لاپتہ، 5 کو حراستی قتل کا نشانہ بنایا گیا – ترجمان بی این ایم

بلوچستان میں ہزاروں افراد جبری گمشدگی کا شکار ہیں، جس کی وجہ سے پورا بلوچ سماج اذیت میں مبتلا ہے۔

قاضی داد محمد ریحان

بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ تاریخ کی بدترین سطح پر ہے۔ بی این ایم کے انسانی حقوق کے ادارے پانک کی رپورٹ کے مطابق، رواں مہینے کے پانچ دنوں میں 48 افراد جبری لاپتہ کیے گئے، جن میں سے 35 افراد کو پاکستانی فوج نے کلات سے گرفتار کرنے کے بعد لاپتہ کیا، جبکہ دیگر علاقوں سے 5 جبری لاپتہ افراد کو حراستی قتل کا نشانہ بنایا گیا۔

یہ بات بلوچ نیشنل موومنٹ کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہی۔ انھوں نے بلوچستان میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جبری گمشدگیوں کی تفصیلات محض ایک بیان میں ممکن نہیں۔ ہم عالمی انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بی این ایم کے انسانی حقوق کے ادارے پانک (https://x.com/paank_bnm) کی جاری کردہ رپورٹس کا جائزہ لیں، جو بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو روزانہ مستند ذرائع سے رپورٹ کر رہا ہے۔ یہ رپورٹس واضح کرتی ہیں کہ بلوچستان ایک شدید انسانی بحران کا شکار ہے اور بلوچ قوم کو نسل کشی کا سامنا ہے۔

ترجمان نے کہا بلوچستان میں ہزاروں افراد جبری گمشدگی کا شکار ہیں، جس کی وجہ سے پورا بلوچ سماج اذیت میں مبتلا ہے۔ بلوچ قوم اس ظلم و جبر کے خلاف مسلسل احتجاج کر رہی ہے، لیکن ریاستی جبر میں کمی آنے کے بجائے یہ مزید شدت اختیار کر چکا ہے۔ خواتین اور بچے جب بھی اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے پرامن احتجاج کرتے ہیں، تو ان پر تشدد کیا جاتا ہے اور انھیں اغوا کرکے خوفزدہ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تاکہ وہ احتجاج سے دستبردار ہو جائیں۔

انھوں نے کہا کہ ہم اس ظلم و جبر کے خلاف خاموش نہیں رہیں گے۔ ریاست پاکستان بلوچ قوم کی جدوجہدِ آزادی کے باعث بلوچستان پر اپنی گرفت کھو چکی ہے، اسی لیے پاکستانی فوج اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے عوام پر تشدد بڑھا رہی ہے تاکہ خوف کے ذریعے بلوچ قوم کو تابع بنایا جا سکے۔ ہم خبردار کرتے ہیں کہ بلوچ قوم کو دبانے کی یہ ناکام کوشش مزید خونریزی کا سبب بنے گی۔

بی این ایم کے ترجمان نے واضح کیا کہ بلوچ قوم اپنی آزادی کے مطالبے سے ایک قدم پیچھے نہیں ہٹے گی۔ جو قربانیاں دی جا رہی ہیں، ان کا تقاضا ہے کہ پوری قوم متحد ہو کر اپنی جدوجہدِ آزادی کو مربوط انداز میں آگے بڑھائے۔ جب تک بلوچ قوم غلام ہے، جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کا سلسلہ نہیں رکے گا۔

ترجمان نے بی این ایم کے کارکنان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ بلوچستان میں جبری گمشدہ افراد کے لواحقین کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کریں، ان کی ہمت و حوصلے کو تقویت دیں اور بلوچ سماج کو متحد رکھیں۔ بی این ایم کے بیرونِ ملک مقیم کارکنان بلوچ قوم کی آواز بن کر عالمی ضمیر کو جھنجھوڑیں اور آزاد بلوچستان کے لیے عالمی حمایت میں اضافہ کریں۔

ترجمان نے آخر میں کہا کہ رواں مہینے 27 مارچ کو بلوچستان پر پاکستانی قبضے کے خلاف بی این ایم مختلف پروگراموں کے ذریعے جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کے واقعات کو اجاگر کرے گی۔ مرکزی پروگرام جنیوا میں ہوگا، جہاں ایک مؤثر مہم کے ذریعے عالمی اداروں کو بلوچستان میں ہونے والے ظلم و جبر سے آگاہ کیا جائے گا۔

Share This Article
بی این ایم کے ترجمان۔قاضی داد محمد ریحان بی این ایم کے سیکریٹری اطلاعات و ثقافت ہیں۔انھوں نے 2008 سے لے کر 2009 تک پارٹی کی تاریخ میں سب سے کم عمر کابینہ کے ممبر کے طور پر اسی عہدے پر ذمہ داریاں نبھائی تھیں۔اسی درمیان انھوں نے زرمبش پبلی کیشنز کی بنیاد رکھی۔سال 2015 کو زرمبش براڈ کاسٹنگ کا قیام عمل میں لائے اور اس کے بانی ڈائریکٹر مقرر ہوئے۔اپریل 2022 کے سیشن کے بعد دوبارہ سیکریٹری اطلاعات منتخب کیے گئے۔