کنٹانی مزدور قتل کی مذمت : پاکستان کوسٹ گارڈز ایک قابض فوج کاحصہ ، بلوچوں کاقاتل اور بھتہ خوری کی فرنچائز ہے۔ بی این ایم ترجمان

اس کاروبار سے جڑے مزدوروں کو مختلف حیلے بہانوں سے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

قاضی داد محمد ریحان

بلوچ نیشنل موومنٹ کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا جمعے کے روز پاکستان کوسٹ گارڈ نے کنٹانی ، جیمڑی ضلع گوادر میں ’عیسی ولد بابو‘ کو سمندر میں ڈبو کر قتل کردیا۔مقتول مغربی بلوچستان میں ڈمپگ ، دشتیاری کے رہائشی تھے اور ایرانی ڈیزل لانے والے اسپیڈ بوٹ میں مزدور تھے۔

انھوں نے کہا کروڑوں کا بھتہ بٹورنے کے لیے ایرانی تیل کے کاروبار پر غیرقانونی کا لیبل لگایا گیا ہے۔سچائی یہ ہے کہ یہ کاروبار دن کی روشنی میں پاکستانی فوج ، کوسٹ گارڈز اور پولیس کی مرضی اور نگرانی میں ہوتا ہے۔ اس کے باوجود اس کاروبار سے جڑے مزدوروں کو مختلف حیلے بہانوں سے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

ترجمان نے کہا پاکستان کوسٹ گارڈز ایک قابض فوج کاحصہ اور نوآبادیاتی طاقت کے نشے میں دُھت ہے جو بلوچ قوم سے واضح نفرت رکھتی ہے۔ تعصب اور نفرت کے ساتھ بلوچ مزدوروں ، شہریوں اور ٹرانسپورٹرز پر کوسٹ گارڈز کے تشدد کی شکایت اور ویڈیو فوٹیجز اکثر سامنے آتی ہیں۔کوسٹ گارڈز کو اسمنگلنگ کے نام پر بلوچستان کے ساحل پر مسلط کیا گیا ہے لیکن یہ فورس منشیات کے پھیلاو میں ملوث ہے اور پنجاب کی بھتہ خوری کی ایک فرنچائز ہے جو یہاں فوجیوں اور پنجاب کے لیے مال بٹورتی ہے۔

مقتول عیسی ولد بابو مغربی بلوچستان میں ڈمپگ ، دشتیاری کے رہائشی تھے

انھوں نے کہا اس قتل کی ذمہ دار صرف کوسٹ گارڈز نہیں بلکہ کاروبار کے نام پر کوسٹ گارڈز کے لیے سہولت کاری کرنے والے وہ افراد بھی برابر ذمہ دار ہیں جو کوسٹ گارڈز کو پیسے بھی دیتے ہیں لیکن مزدوروں کے تحفظ کی ضمانت حاصل نہیں کرتے۔ ہم ان کو توجہ دلاتے ہیں کہ وہ اپنے کردار کی اصلاح کریں اور اغیار کی جی حضوری کی بجائے قوم کا سوچیں۔

ترجمان نے کہا انسانی حقوق کے اداروں کو بلوچستان میں پاکستانی فوج اوراس سے وابستہ اداروں کے ہاتھوں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پرنوٹس لے اورلوگوں کی زندگیوں کے تحفظ کے لیے کام کرنا چاہیے۔

Share This Article
بی این ایم کے ترجمان۔قاضی داد محمد ریحان بی این ایم کے سیکریٹری اطلاعات و ثقافت ہیں۔انھوں نے 2008 سے لے کر 2009 تک پارٹی کی تاریخ میں سب سے کم عمر کابینہ کے ممبر کے طور پر اسی عہدے پر ذمہ داریاں نبھائی تھیں۔اسی درمیان انھوں نے زرمبش پبلی کیشنز کی بنیاد رکھی۔سال 2015 کو زرمبش براڈ کاسٹنگ کا قیام عمل میں لائے اور اس کے بانی ڈائریکٹر مقرر ہوئے۔اپریل 2022 کے سیشن کے بعد دوبارہ سیکریٹری اطلاعات منتخب کیے گئے۔