غیرملکی کمپنیاں بلوچستان میں سرمایہ کاری سے گریز کریں، اسلام آباد کے ساتھ کیے گئے سودے قبول نہیں۔ بی این ایم

قاضی داد محمد ریحان

بلوچ نیشنل موومنٹ ( بی این ایم ) کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا بلوچستان کے وسائل پر نظر رکھنے والی غیرملکی کمپنیوں کو خبردار کرتے ہیں کہ وہ بلوچستان میں سرمایہ کاری کے بارے میں نہ سوچیں ، بلوچستان پاکستان کے ساتھ اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہا ہے اور یہ کمپنیاں غیرمتعلقہ لوگوں کے ساتھ اسلام آباد میں بیٹھ کر سودے بازی کر رہی ہیں جو بلوچ قوم کے لیے قطعا قابل قبول نہیں۔

انھوں نے کہا پاکستان مائنرلز انوسٹمنٹ فورم 2025 کے تحت 8 اور 9 اپریل 2025 کو اسلام آباد میں دو روزہ کانفرنس ہوا جس میں بلوچستان کے معدنیات پر بات کی گئی ہے۔ اس کے فوری بعدکینیڈین کمپنی بیرک گولڈ کارپوریشن نے تصدیق کی کہ ر یکوڈک جوائنٹ وینچر شیئر ہولڈرز نے منصوبے کی تازہ ترین فزیبیلٹی اسٹڈی کی منظوری دی ہے۔ بیرک گولڈ کے مطابق یہ منصوبہ رواں سال ہی بڑے تعمیراتی مراحل میں داخل ہوگا جبکہ پہلا پیداواری ہدف 2028 کے آخر تک رکھا گیا ہے۔

ترجمان نے کہا بیرک گولڈ کی انتظامیہ کو بارہا کہا گیا ہے کہ وہ بلوچستان میں سرمایہ کاری سے باز آئے ، کینیڈین حکومت سے بھی درخواست کی جاتی ہے کہ مذکورہ کمپنی کی انتظامیہ کے کالونیل رویے کا نوٹس لے۔ جو بلوچستان کے حالات سے باخبر ہونے کے باوجود سرمایہ کاری میں بضد ہے ، یہ رویہ ظاہر کرتا ہے کہ اسے پیسے سے مطلب ہے ، انسانی زندگیوں سے نہیں۔ یہاں سرمایہ کاری کا مقصد بلوچوں کا مزید خون بہانا ہے۔ جس سیکورٹی کی گارنٹی پاکستان کا آرمی چیف دے رہا ہے اس کا مطلب سیاسی آوازوں کو خاموش کرنا ہے ، تاکہ پاکستان اپنے عالمی شراکتداروں کی مدد سے بلوچ وسائل کو آسانی سے لوٹ سکے۔

انھوں نے کہا شرم کا مقام ہے کہ پاکستان کے وزیر اعظم نے اس کانفرنس میں اعلانیہ کہا کہ ’’ وہ سرمایہ کاروں کو اپنا مالک مانتا ہے‘‘ یہ غلامانہ سوچ پنجاب کے لیڈر کو مبارک ہو لیکن بلوچ قوم اپنے وسائل پر کسی دوسرے کا اختیار تسلیم کرئے گی نہ کہ کسی کو چار پیسوں کے عوض اپنا مالک مانے گی۔

انھوں نے کہا کانفرنس میں بیرک گولڈ کے ساتھ امریکا ، چائنا ، سعودی عربیہ اور ووڈز میکنزی کمپنی کے نمائندگان موجود تھے جو بلوچسان کے 6 ٹریلن ڈالرز مالیت کے معدنی وسائل کی لوٹ میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ پاکستانی ریاست دنیا کو بلوچستان کے معاملات میں مداخلت سے روکنے کے لیے بلوچستان کے وسائل کو ہی رشوت کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ یہاں پاکستانی فوج بلوچ قوم کی نسل کشی میں ملوث ہے ، سیاسی آزادیاں چھینی گئی ہیں ان ممالک کی سرمایہ کاری انسانی بحران میں شدت کا باعث ہوگا __ہم استتدعا کرتے ہیں کہ اسے روکا جائے۔

بلوچ نیشنل موومنٹ ( بی این ایم ) کے ترجمان نے مزید کہا پاکستانی ریاست بلوچستان کے ساتھ پختونخوا میں بھی دنیا کی بڑی کمپنیوں کو ملوث کرکے وہاں کے وسائل کو پختون قوم کی مرضی کے بغیر نکال کر فروخت کرنا چاہتی ہے۔ خیبرپختونخوا کا مجوزہ مائنز اینڈ منرلز بل 2025 ، پختون قوم کو اپنے وسائل کے اختیار سے محروم کرنے کی ایک کوشش ہے جس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔ ہم پشون قومی موقف کے ساتھ کھڑے ہیں کہ ان کے وسائل پر ان کا ناقابل شراکت حق تسلیم کیا جائے۔ اسی طرح سندھ کے دریا پر 6 نئی کینال بناکر فوجی پروجیکٹس کو سیراب کیے جانے کا منصوبہ ہے جس سے سندھ کے کسان جن کو پہلےسے پانی کی کمی کا سامنا ہے مزید مشکلات میں ہوں گے۔ ہم اس منصوبے کے خلاف بھی سندھی قوم کے موقف کا ساتھ ہیں۔

انھوں نے کہا یہی وقت ہے کہ محکوم اقوام کو اپنے وسائل کے لوٹ کے خلاف ایک متحد طاقت سے مزاحمت کرنی ہوگی ، ہماری جنگ مشترک ہے اور ہمیں یہ ہر محاذ پر متحد ہوکر لڑنی ہے۔ اگر آج ہم اس مشترکہ لڑائی میں ایک دوسرے سے بیگانہ رہے تو اس کا فائدہ قابض پاکستان کو ہوگا جو محکوم قوم کو تقسیم کرکے ان کی زمین اور فطری وسائل پر قبضہ رکھے گا ، انھیں اونے پونے داموں بیچ کر اپنے مفاد میں استعمال کریں گے جو وہ پاکستان بننے کے پہلے دن سے کرتے آئے ہیں۔

ترجمان نے آخر میں کہا ہم واضح کرتے ہیں کہ دنیا کی کوئی بھی طاقت ہو بلوچ قوم کے مفادات کے تحفظ کے لیے اس کے سامنے مزاحمت کریں گے۔

Share This Article
بی این ایم کے ترجمان۔قاضی داد محمد ریحان بی این ایم کے سیکریٹری اطلاعات و ثقافت ہیں۔انھوں نے 2008 سے لے کر 2009 تک پارٹی کی تاریخ میں سب سے کم عمر کابینہ کے ممبر کے طور پر اسی عہدے پر ذمہ داریاں نبھائی تھیں۔اسی درمیان انھوں نے زرمبش پبلی کیشنز کی بنیاد رکھی۔سال 2015 کو زرمبش براڈ کاسٹنگ کا قیام عمل میں لائے اور اس کے بانی ڈائریکٹر مقرر ہوئے۔اپریل 2022 کے سیشن کے بعد دوبارہ سیکریٹری اطلاعات منتخب کیے گئے۔