بلوچ نیشنل موومنٹ (بی این ایم) کی جانب سے شہید بانک کریمہ کے یومِ شہادت کے موقع پر پارٹی کے شہید راشد ھنکین (آواران) کی یادگاری تقریب منعقد کی گئی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بی این ایم کے سینئر جوائنٹ سیکریٹری کمال بلوچ نے کہا کہ بانک کریمہ نے تنظیم سازی پر بھرپور کام کر کے تنظیم کو مضبوط کیا۔ انھوں نے کہا کہ جب تک ہم ضوابط طے کر کے منظم انداز میں کام نہیں کریں گے، ہم پیچھے رہ جائیں گے۔ اصول و ضوابط کے تحت جدوجہد کرنے سے ہی ہم اپنی منزل تک پہنچ سکتے ہیں۔
انھوں نے ماما قدیر کی خدمات کو بھی خراجِ تحسین پیش کیا اور کہا کہ ماما قدیر بھی اسی دن ہم سے جدا ہوئے جس دن بانک کریمہ کو شہید کیا گیا۔ جدوجہد کی راہ میں جان دینے والے شہید ہوتے ہیں، خواہ ان کی موت بیماری سے ہو یا حادثے سے۔ ماما قدیر کی جدوجہد ہمارے لیے مشعلِ راہ ہے۔ انھوں نے اپنی ثابت قدمی سے ایک مثال قائم کی۔ اس جدوجہد میں کئی لوگ خاموش ہو گئے، لیکن ماما قدیر خاموش نہیں ہوئے۔ بانک کریمہ نے بھی ہر مشکل کا سامنا کیا، سردی، گرمی اور موسمی سختیوں کی پروا نہیں کی۔ اسی طرح ماما قدیر کی زندگی بھی مسلسل جدوجہد سے عبارت تھی۔
انھوں نے کہا کہ ہر شخص اپنے کردار کی بنیاد پر منفرد ہوتا ہے اور تحریک کے لیے اس کا وجود قیمتی ہے۔ یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ اس عہد میں ہماری صفوں میں ایسی ہستیاں موجود رہیں جو اپنی زندگی میں بھی ہمارے رہنما تھیں اور بعد از وفات بھی ہماری رہنمائی کر رہی ہیں۔
کمال بلوچ نے مزید کہا کہ بی این ایم کے بیشتر رہنماؤں کی تربیت بی ایس او میں ہوئی ہے۔ بی ایس او ہم سب کی تربیت گاہ رہی ہے، اس لیے ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ بی این ایم، بی ایس او کی وسعت سے جنم لینے والی ایک مضبوط ترین جماعت ہے۔
اس تقریب سے سینئر جوائنٹ سیکریٹری کمال بلوچ کے علاوہ آواران زون کے جوائنٹ سیکریٹری سگار بلوچ، شہید ناکو خیربخش یونٹ کی ڈپٹی سیکریٹری صبیحہ بلوچ، شہید ڈاکٹر منان یونٹ کے سیکریٹری ودار بلوچ، شہید آغا عابد شاہ یونٹ کے سیکریٹری رشید بلوچ اور زرمبش براہوئی کے ایڈیٹر ذیشان منان نے بھی خطاب کیا۔
مقررین نے کہا کہ بلوچ ایک ایسی قوم ہے جس کا ہر فرد اپنےآپ میں ایک داستان رکھتا ہے۔ انسان جس چیز سے روحانی طور پر وابستہ ہوتا ہے، وہ اسے بے حد عزیز ہوتی ہے اور اس کے لیے ہر مصیبت اور پریشانی کا سامنا کرنے کو تیار رہتا ہے۔ وطن کی محبت بھی ایسی ہی ہے، جس کی حفاظت کے لیے ہزاروں بلوچ نوجوانوں، بزرگوں، مردوں اور خواتین نے اپنی جانوں کی قربانی دی ہے اور ہزاروں افراد جبری طور پر لاپتہ کیے گئے ہیں۔
