بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے شہید اکبر خان بگٹی کی 17 ویں یوم شہادت پر انهیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہید اکبر خان بگٹی ایک ایسی قدآور اور نابغہ روزگار ہستی کا نام ہے جسے آج ہر بلوچ اپنے روح اور تصورات میں محسوس کرتا ہے۔ انہوں نے پیرانہ سالی اور بیماریوں کے باوجود مزاحمت کا راستہ چن کر بلوچ قومی تاریخ میں ایک نئے باب کا اضافہ کیا ہے۔
جس طرح نواب محراب خان نے انگریز سرکار کے حملے کے خلاف مزاحمت کرکے تاریخ کو ایک نئی سمت دی، انهی روایات کی پاسداری کرکے نواب محراب خان کے نقش قدم پر چل کر شہید اکبر خان بگٹی نے بلوچ قومی تحریک کو جلا بخشی۔
مرکزی ترجمان نے کہا کہ نیشنلزم کی بنیاد پر جدوجہد کرنے والے سیاسی رہنماء و کارکن ہمیشہ اپنے قوم کے اسلاف کے روایات و نظریات سے رہتے ہیں اور شہیداکبر خان بگٹی بھی ایسی شخصیات کے مالک تھے جو اپنی زمین، اپنی زبان اور روایات سے محبت کرتے تھے۔ جب انہوں نے دیکھا کہ زمین، قومی بقاوتشخص، زبان اور تہذیب و روایات خطرے سے دوچار ہیں اور پاکستان بلوچ سرزمین پر واضح ڈیموگرافک تبدیلی لانےاور بلوچ کو سرزمین سے بیدخل کرنے کی حکمت عملی پر کاربند ہوچکا ہے اور عسکری طاقت سے بلوچ قومی وجود کو مٹانے کے لیے مختلف میگامنصوبے روبہ عمل لارہاہے تو انہوں سخت موقف اپناکر اپنی جان کی بازی لگادی اورپاکستان اوربلوچ کے درمیان واضح لکیر کو مزیدواضح کردیا۔
انہوں نے کہاکہ شہید اکبر خان ایک دور اندیش سیاسی رہنماء اور خطے اور دنیا میں بدلتی پالیسیوں کا واضح ادارک رکھتے تھے۔ انہوں نے پاکستانی پارلیمانی ذرائع استعمال کی لیکن اپنے آخری عمر میں اس نتیجے پر پہنچے کہ پاکستان کے نام نہاد پارلیمانی نظام میں بلوچ قومی سوال حل نہیں ہوگا اور پاکستان آنے والے دنوں میں بلوچ کے لیے سرزمین مزید تنگ کردے گا تو انہوں نے مزاحمت کا حتمی فیصلہ کرلیا اور تادمِ شہادت اپنے فیصلے پر قائم رہے۔
ترجمان نے کہا کہ نواب اکبرخان بگٹی نے سطحی مراعات اور مفادات کے لیے نہیں بلکہ قومی بقا اور آزادی کے لیے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔ شہداکے وارث بلوچ قوم ہیں اوربلوچ شہدا کے مشن کے لیے کسی بھی قسم کے قربانی سے دریغ کرے گا اورنہ ہی کسی کو یہ اجازت دیتی ہے کہ وہ شہدا کے قربانیوں کے آڑ لے کر بلوچ قومی مقدرسے کھیلے۔