ماہ جبین بلوچ کی جبری گمشدگی ، بی وائی سی رہنماؤں کی گرفتاریوں اور بلوچستان میں انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں کے خلاف بلوچ نیشنل موومنٹ ( بی این ایم ) نے عید کے روز جرمنی کے شہر ہینوور میں ایرنسٹ آگسٹ اسکوائر کے مقام پر احتجاجی مظاہرہ کیا۔
اس موقع پر مقررین نے بلوچستان کی گھمیر صورتحال کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا دنیا کے دیگر خطوں میں آج کے دن عید کی خوشیاں منائی جا رہی ہیں لیکن مقبوضہ بلوچستان میں عید کے روز بھی لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔
انھوں نے بین الاقوامی برداری کی خاموشی پر تنقید کرتے ہوئے کہا بلوچ نسل کشی اور انسانی حقوق کی پامالیوں پر خاموشی مجرمانہ غفلت ہے۔ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو چاہیے کہ وہ پاکستان کو انسانی حقوق کے معاملے میں جواب طلب کریں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی بنیاد پر ان پر پابندیاں لگائی جائیں۔
مقررن نے کہا کہ پاکستانی ریاست نے دہائیوں سے بلوچ عوام کی آواز اور آزادی سلب کی ہوئی ہے اور اب بلوچ یکجہتی کمیٹی کو نشانہ بنا کر پرامن کارکنوں کو اغوا اور ہراساں کیا جا رہا ہے۔ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، جو پرامن مزاحمت کی علامت ہیں، بارہا ہراساں اور گرفتار کی گئی ہیں۔
انھوں نے بی وائی سی قیادت ڈاکٹر ماہ رنگ ، صبغت اللہ ، بیبو ، بیبگر اور گل زادی کی بلاوجہ گرفتاریوں کو پرامن جدوجہد کے خلاف ریاستی جبر سے تعبیر کیا اور ان کی گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا گرفتار بی وائی سی رہنماؤں کا جرم صرف یہ ہے کہ وہ انصاف کا مطالبہ کرتے ہیں۔ یہ صرف چند افراد کے خلاف کارروائی نہیں بلکہ پوری بلوچ شناخت کے خلاف جنگ ہے — بلوچستان میں جبری گمشدگیاں، قتل، وسائل کی لوٹ مار، اور بلوچ ثقافتی ورثے کو مٹانے کی ریاستی مہم جاری ہے۔ یہ محض جبر نہیں بلکہ بتدریج نسل کشی ہے۔
اس موقع پر جرمنی چیپٹر کے صدر شر حسن بلوچ ، سابق صدر اصغر بلوچ ،نوروز ظفر ، سلمی بلوچ ، ندیم سلیم بلوچ ، شیراز بلوچ اور شھرک بلوچ نے خطاب کیا۔