بی این ایم کا انسانی حقوق کے عالمی دن پر پروگرام : بلوچ کو اس کے حقوق سے محروم کرکے اس کے زمین اور وسائل بطور مال غنیمت بانٹے جا رہے ہیں

بی این ایم مشکے

انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے پانک کے کوارڈینیٹر اور بی این ایم کے مرکزی کمیٹی کے ممبر حاتم بلوچ نے کہا بلوچ سے زندگی اور سیاست کرنے کے حقوق چھینے گئے ہیں اور اس کی زمین اور وسائل مال غنیمت کے طور پر بانٹے جا رہے ہیں۔

بلوچ نیشنل موومنٹ ( بی این ایم ) ءِ کی طرف سے منعقدہ اس نشست میں بی این ایم شھید راشدزون ، آواران کے ممبران نے حصہ لیا۔نشست کے مہمان خصوصی حاتم بلوچ تھے۔نشست سے زونل صدر استاد مھران اور زْرمبش براھوئی کے ایڈیٹر ذیشان منان نے بھی خطاب کیا۔

حاتم بلوچ نے دس دسمبر کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا 77 سال پہلے دس دسمبر انسانی حقوق کا عالمی دن تسلیم کیا گیا۔انسانی حقوق اور انسانی حقوق کے عالمی دن کی مناسبت سے یہ تسلیم کیا گیا کہ تمام انسان آزاد پیدا ہوئے اور سب کے حقوق اور وقار برابر ہیں لیکن ہم سے تمام حقوق چھینے گئے ہیں۔

انھوں نے کہا ہمیں سیاست کی اجازت نہیں دشمن ہم پر ہر طرح کے مظالم ڈھا رہا ہے۔ریاست پاکستان نے ہمارے خلاف اپنے تمام حربے آزمائے ہیں۔ ملا ، منشیات فروشوں سے لے کر شفیق مینگل ، سمیر سبزل ءُ راشد پٹھان جیسے قاتلوں سے کام لے کر بلوچ تحریک کو ہر طرف سے نشانہ بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔لیکن یہ سازشیں کسی نہ کسی طتح ناکام ہوچکی ہیں۔ کیونکہ ہمارے ساتھی انسانی آزادی اور برابری کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔

انھوں نے کہا دشمن ہمارے خلاف مختلف پروپیگنڈے کر رہا ہے لیکن مجھے یقین ہے کہ رضا اور کمبر جیسے ساتھی شامل ہوئے ہیں غلام محمد جیسے ساتھی تھے ، پاکستان اس جدوجہد کو شکست نہیں دے سکتا۔ہماری جدوجہد ایک دن ضرور منزل تک پہنچے گی۔ہم اس لیے جدوجہد کر رہے ہیں تاکہ ہم اپنے حقوق حاصل کرسکیں۔ہماری جدوجہد جبر کے خلاف شروع ہوئی ہے ، پاکستان ہمارے بچوں کو اغوا کر رہا ہے ، قتل کر رہا ہے، ہمارے گھروں کو جلا رہا ہے اور بلوچوں کو اجتماعی سزا دے رہا ہے۔

زون کے صدر استاد مھران نے کہا جو ممالک انسانی حقوق پر بات کرتے ہیں وہی سب سے زیادہ انسانی حقوق پامال کر رہے ہیں۔عالمی طاقتیں بلوچ کو انسان نہیں سمجھتے کیونکہ کمزور کو کوئی نہیں دیکھتا ۔ ہم تاریخ کو دیکھیں ، ایک طرف انسانی حقوق کی جدوجہد ہو رہی تھی اور دوسری طرف عالمی طاقتوں کی انسانیت کے خلاف پالیسیاں تھیں۔ایک طرف انسان کا خون بہایا جا رہا تھا اور دوسری طرف امن اور انصاف کی بات ہو رہی تھی۔

انھوں نے کہا بلوچستان میں آج یہی ہو رہا ہے۔بلوچ اپنی قومی آزادی اور حق حاکمیت ، امن ور انصاف کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔ لیکن دوسری طرف پاکستان سمیت عالمی طاقتیں چین اور امریکا اور دنیا کی بڑی کمپنیاں بلوچ نسل کشی میں پاکستان کی ہر طرح سے مدد کر رہے ہیں۔ بلوچ مسئلے سے آگاہ ہونے کے باوجود امریکا نے چوتھے دن پاکستان ریکوڈک منصوبے کی کامیابی کے پیسے اور پیکج دینے کا اعلان کیا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ امریکا اور چین انسانیت کے خلاف اور بلوچ نسل کشی کے لیے پاکستان کی مالی مدد کر رہا ہے۔

ذیشان منان نے خطاب کرتے ہوئے کہا جب انگریزوں نے اقوام کو محکوم بناکر ان کے ممالک پر قبضہ کیا تو ان کو اپنے سے کمتر قرار دیا۔آج قابض ہمارے ساتھ یہی کر رہا ہے۔ہم پر ہونے والے مظالم سے عالمی طاقتیں اور انسانی حقوق کے ادارے وقف ہیں۔ہوسکتا ہے کہ وہ قابض ریاست پر دباؤ ڈال سکتے ہیں لیکن یہ قابض ریاست وہی کرے گی جو اس کے مفاد میں ہوگا۔

مقررین نے کہا ، بلوچستان میں انسانی حقوق کے مسائل بلوچستان کے سیاسی حالات سے جڑے ہیں ، جب تک بلوچستان آزاد نہیں ہوتا ، ایسی کوئی قوت نہیں جو پاکستان کو ان مظالم سے روک سکے۔ لیکن ہم انسانی حقوق کے داروں اوت دنیا کے اقوام سے یہ چاہتے ہیں کہ وہ پاکستان کو اسی نگاہ سے دیکھے کہ وہ ایک قابض ہے اور انسانی حقوق کی پامالی کر رہا ہے۔

Share This Article