بلوچ نیشنل موومنٹ ( بی این ایم ) نے بی ایس او آزاد کے مرکزی عہدیدار ذاکر مجید بلوچ کی جبری گمشدگی کے 16 برس مکمل ہونے پر لندن میں برطانوی وزیرِاعظم کے رہائش گاہ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر ’’ ذاکر مجید کو رہا کرؤ”، ’’ جبری گمشدگیاں بند کرؤ ‘‘ اور ’’ جبری لاپتہ افراد کو انصاف دو ‘‘ جیسے نعرے درج تھے۔ شرکاء نے عالمی برادری اقوامِ متحدہ اور برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لیں اور پاکستان پر جبری لاپتہ بلوچوں کی بازیابی کے لیے دباؤ ڈالیں۔
اس موقع پر ذاکر مجید بلوچ کی والدہ راج بی بی نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان میں انصاف نہ ملنے پر برطانیہ ہجرت پر مجبور ہوئیں تاکہ وہ ذاکر مجید سمیت ریاست پاکستان کی طرف سے جبری لاپتہ کیے گئے ہر شخص کی آواز بن سکے جن کے لیے پاکستان نے انصاف کا حصول ناممکن بنا دیا ہے۔
احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ آج ہم یہاں اس لیے سراپا احتجاج ہیں تاکہ دنیا کو بتاسکیں کہ بلوچ قوم کن مظالم کا سامنا کررہی ہے ، ریاست پاکستان بلوچوں کو محض بلوچ ہونے کی وجہ سے مظالم کا نشانہ بنارہی ہے چاہے ان کا تعلق کسی بھی مکتبہ فکر سے ہو۔
بی این ایم کے رہنماؤں نے اپنے خطاب میں اس عزم کا اظہار کیا کہ جبری گمشدگی جیسے غیر انسانی مظالم کے خلاف بلوچ قوم ایک آواز اور ایک موقف پر ڈٹی ہوئی ہے پاکستان کے محاسبے اور جبری لاپتہ افراد کی بازیابی تک جبری گمشدگیوں کے خلاف جدوجہد جاری رہے گی۔
مظاہرے سے ذاکر مجید بلوچ کی والدہ کے علاوہ بی این ایم کے جونیئر جوائںٹ سیکریٹری حسن دوست بلوچ، سیکریٹری امور خارجہ فہیم بلوچ ، شعبہ امور خارجہ کے رابطہ کار نیاز بلوچ اور بی این ایم یوکے چیپٹر کے صدر ماسٹر منظور بلوچ نے خطاب کیا۔ انھوں نے نہ صرف بلوچستان میں جاری ریاستی مظالم پر روشنی ڈالی بلکہ برطانوی اور عالمی اداروں سے فوری مداخلت کا مطالبہ بھی کیا۔ اس موقع پر جبری گمشدگی اور بلوچستان کی صورتحال پر لیف لیٹس بھی تقسیم کیے گئے۔