برطانوی حکومت کی تاریخی ذمہ داری ہے کہ وہ بلوچ قوم کا ساتھ دے — بی این ایم کا لندن میں 11 اگست کا احتجاج

بی این ایم یوکے

11 اگست یومِ تجدید عہد (برطانیہ سے بلوچستان کی آزادی کے دن) کے موقع پر بلوچ نیشنل موومنٹ (بی این ایم) کی جانب سے لندن میں 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ اور بلوچ تحریکِ آزادی کے حق میں ریلی نکالی گئی۔

مظاہرین نے برطانوی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر برطانیہ جمہوریت کا حامی ہے تو اس پر ہماری جدوجہد کا ساتھ دینے کی تاریخی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ اگر برطانوی ریاست حقیقی معنوں میں آزادی کی حامی ہے تو بلوچ قوم کی جدوجہد کو تسلیم کرے اور جبری گمشدگیوں کے خلاف آواز بلند کرے۔

رپورٹ ، ویڈیو ۔ بلوچی

مقررین نے اپنے خطاب میں کہا کہ 11 اگست 1947 کو برطانیہ کے خطے سے انخلا کے ساتھ ہی بلوچستان نے آزادی کا اعلان کیا۔ اگرچہ یہ آزادی مختصر مدت کے لیے تھی، لیکن اس عرصے میں بلوچ قوم نے خودمختاری، جمہوریت، اپنی زبان، ثقافت اور روایات کے مطابق آزاد زندگی گزاری۔ مارچ 1948 میں، بلوچ قوم کی مرضی کے خلاف پاکستان نے فوجی حملہ کرکے بلوچستان پر جبری قبضہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی قبضے کے بعد سے ہزاروں بلوچ جبری لاپتہ کیے جا چکے ہیں، بے شمار کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے، جبکہ بلوچ طلبہ، دانشور، ادیب اور سیاسی کارکنان کو خاموش کرانے کے لیے ریاستی جبر کا سہارا لیا جا رہا ہے — جن کا واحد جرم اپنے جائز حقوق اور قومی آزادی کا مطالبہ ہے۔

مقررین نے کہا کہ 1947 میں بلوچستان کے دارالحکومت کلات میں ’خان آف بلوچ‘ نے ریاست بلوچستان اور بلوچ قوم کی نمائندگی کرتے ہوئے آزادی کا اعلان کیا تھا، اور پاکستان کی فوجی یلغار سے قبل دنیا نے ہمیں ایک آزاد قوم کے طور پر تسلیم کیا تھا۔ اس کے بعد سے ہماری سرزمین پر قبضہ، وسائل کی لوٹ مار،لوگوں کی جبری گمشدگی، قتل و غارت اور ثقافت کو مٹانے کا سامنا ہے۔

انھوں نے کہا ہمارا دنیا کے لیے پیغام ہے کہ بلوچستان کی آزادی کوئی خواب نہیں بلکہ ایک تاریخی حق ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ بلوچستان میں پاکستان کے مظالم پر عالمی تحقیقات کرائی جائیں، پاکستان کو دی جانے والی فوجی امداد ختم کی جائے، اور ہمارے حقِ خودارادیت کو تسلیم کیا جائے۔

Share This Article