اگر کسی ملک میں صحت کی سہولت دستیاب ہوں ، صحت مندانہ سرگرمیوں کی مکمل آزادی ہو وہاں ترقی کی رفتار بڑھ جاتی ہے۔ جس ملک میں صحت کی سہولیات نہ ہوں تو وہ ملک ہر لحاظ سے تباہی و بربادی کا شکار ہوجاتا ہے۔
جب دنیا کے ترقی یافتہ ممالک نے اپنے معاشی نظام کو مستحکم کرنے کے لیے ترقی پذیر ممالک میں نو آبادیاتی نظام کی بنیاد رکھی تو اپنے نو آبادی کو دو حصوں میں تقسیم کیا۔ ایک آبادی ان کی تھی جو ہر قسم کی سہولیات سے مستفید ہوتے تھے اور ایک آبادی زندہ رہنے کے حق سے محروم ہونے کے علاوہ تعلیم،صحت اور دیگر سہولیات سے یکسر محروم تھی۔
بلوچستان اس ترقی یافتہ دور میں بھی پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک کی نوآبادی ہے جس کے عوام کو طاقت کے زور پر موت کے منہ میں دھکیل دیا گیا ہے۔ ایک طرف ریاست اپنی پوری مشینری کے ساتھ بلوچ سماج میں طاقت کے ذریعے لوگوں کا قتل عام کررہی ہے اور دوسری طرف بلوچستان میں بنیادی ضروریات زندگی کی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے اموات کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے جس کی پوری ذمہ داری ریاست پاکستان کی ہے۔
بلوچ نیشنل موومنٹ کے محکمہ سماجی بہبود نے تعلیم اور بلوچ قوم کو معشیت سے محروم کرنے کے لیے پاکستانی پالیسیوں کو اپنے مختلف رپورٹ کے ذریعے اجاگر کیا ہے اور دنیا کے مہذب ملکوں اور اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ پاکستان جیسے ملک کو بلوچستان میں انسانی حقوق کے پامالی سے روکنے میں اپنا کردار ادا کریں۔
زیر نظر رپورٹ بلوچستان کے ضلع آواران کی تین تحصیلوں (جاھو ، آواران ، مشکے ) کی عوام کو سہولیات کی عدم فراہمی کو اجاگر کیا گیا ہے۔
ضلع آواران :
ضلع آواران کلات ڈویژن میں واقع ایک پسماندہ اور جنگ سے متاثرہ علاقہ ہے۔ پاکستانی فوج کی جارحیت نے وہاں کے عوام کی زندگی کو اجیرن بنادیا ہے۔ صحت کی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے معمولی سے معمولی بیماری بھی موت کا پیام لے کر وارد ہوتی ہے اور جب مریض کو کراچی یا دیگر شہروں میں ایمرجنسی طور پر منتقل کیا جاتا ہے تو راستوں کی دگر گوں حالت کی وجہ سے مریض دوران سفر ہی فوت کرجاتا ہے۔
ضلع آواران کی تحصیل جاھو کی سہولیات سے محروم اسپتال
1۔ سول ڈسپنسری ، پٹاسک
2۔ سول ڈسپنسری ، پیلار
3۔ بیسک ہیلتھ یونٹ ،کورک
4۔ سول ڈسپنسری، کوہڑو
5۔ سول ڈسپنسری ، کنگرائی
6۔ بیسک ہیلتھ یونٹ ، شندی
7۔ بیسک ہیلتھ یونٹ، بگاڑی زیلگ
8۔ سول ڈسپنسری ، کوٹو
9۔ سول ڈسپنسری ، لنجار ، جھاؤ
10۔ رورل ہیلتھ سنٹرل کیمپ ( آر ایچ سی)
11۔ بیسک ہیلتھ یونٹ ،حاجی شہری
12۔ سول ڈسپنسری ، ارہ
13۔ سول ڈسپنسری ، گوکو
14۔ بیسک ہیلتھ یونٹ ، نوندڑہ
15۔ ای پی آئی سنٹر کیمپ
تحصیل آواران کی سہولیات سے محروم اور غیر فعال اسپتال
1۔ سول ڈسپنسری ، دراسکی
2۔ سول ڈسپنسری ، کہن زیلگ
3۔ سول ڈسپنسری ، گشانگ
4 سول ڈسپنسری ، ھور ، لعل جان بازار
5۔ سول ڈسپنسری ، مرہ شم
6۔ بیسک ہیلتھ یونٹ ، سری مالار
7۔ بیسک ہیلتھ یونٹ ، چیری مالار
8۔ بیسک ہیلتھ یونٹ ، گیشکور
9۔ بیسک ہیلتھ یونٹ ، بزداد
10۔ سول ڈسپنسری ، جو ءِ سر
تحصیل مشکے
1۔ سول ڈسپنسری ، جیبری
2۔ بیسک ہیلتھ یونٹ ، نوکجو
3۔ گجر ، مشکے ( آر ایچ سی )
4۔ بیسک ہیلتھ یونٹ ، منگلی
درج بالا صحت کے مراکز سہولیات سے محروم ہے یا بند ہیں۔
بی این ایم اقوام متحدہ اور دیگر ممالک سے اپیل کرتی ہے کہ پاکستان بلوچستان میں ہر طرح سے انسانی حقوق کو روند رہا ہے اگر یہ سلسلہ برقرار رہا تو بلوچستان مقتل گاہ میں تبدیل ہوگا ، جسے روکنے کے لیے عالمی مداخلت ضروری ہے۔