By using this site, you agree to the Privacy Policy and Terms of Use.
Accept
Customize
بلوچ نیشنل موومنٹ

بلوچ نیشنل موومنٹ

آزادی ، انصاف اور برابری
Notification
Sign In
بلوچ نیشنل موومنٹ بلوچ نیشنل موومنٹ
Font ResizerAa
Sign In
Customize

Updates

latest reports and statements
بلوچ نیشنل موومنٹ (بی این ایم) کی جانب سے برطانیہ میں ایک تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا، بلوچستان میں 28 مئی 1998 کو کیے گئے پاکستان کے ایٹمی دھماکوں کے مضمرات اور بلوچ قوم پر ان کے اثرات کے موضوع پر ہوئے اس ورکشاپ میں پارٹی کارکنان نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

بی این ایم کا برطانیہ میں تربیتی ورکشاپ – 28 مئی 1998 کے ایٹمی دھماکوں کا سیاسی و سائنسی تجزیہ

نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ میں بلوچ نیشنل موومنٹ (بی این ایم) کی جانب سے 28 مئی 1998 کو بلوچستان کے علاقے چاغی میں کیے گئے ایٹمی دھماکوں کے خلاف ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی اور پاکستانی سفارتخانے کے سامنے مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر بلوچستان میں ایٹمی تجربات، جبری قبضے اور انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف نعرے درج تھے۔ شرکاء نے چاغی میں کیے گئے ایٹمی دھماکوں، بلوچستان کی جبری الحاق اور آزادی کی جدوجہد کے حق میں نعرے لگائے۔ مظاہرے سے بی این ایم نیدرلینڈز چیپٹر کے صدر مہیم عبدالرحیم، ڈاکٹر لطیف بلوچ، واحد بلوچ، عصا بجار، زہرہ بلوچ اور پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے کارکن زر خان نے خطاب کیا۔

بی این ایم کا دی ہیگ ، نیدر لینڈز میں ایٹمی دھماکوں کے خلاف پاکستانی سفارتخانے کے سامنے مظاہرہ

اس وقت بلوچستان میں نسل کشی اور اجتماعی سزا نئی حدوں کو چھو رہی ہیں۔ ڈاکٹر نسیم بلوچ

Find us on socials Media

20kFollowersLike
33kFollowersFollow
100kSubscribersSubscribe
TelegramFollow
WhatsAppFollow
RSS FeedFollow
پانک

پانک فروری 2023 کی رپورٹ :بلوچستان میں دو خواتین سمیت 39 افراد جبری لاپتہ ، ایک شخص کو فوج نے قتل کردیا

بلوچستان میں انسانی بحران جنم لے چکا ہے جس کی بلوچ تنظمیں نشاندہی کر رہی ہیں لیکن اس کے باوجود کوئی شنوئی نہیں ہو رہی۔

پانک
Last updated: 6 مارچ, 2023 9:51 صبح
By پانک
Share
SHARE
پانک فروری 2023 ، انسانی حقوق کی صورتحال پر رپورٹ (اردو میں) ڈاؤن لوڈ

پانک فروری 2023 ، انسانی حقوق کی صورتحال پر رپورٹ (انگریزی میں)

ڈاؤن لوڈ

شال: بلوچ نیشنل موومنٹ کے انسانی حقوق کے ادارے پانک کی رپورٹ کے مطابق فروری 2023 میں بلوچستان سے 39 افراد کو جبری لاپتہ کیا گیا جبکہ ایک شخص کو پاکستانی فوج نے تشدد کرکے قتل کردیا۔

جبری گمشدگی کے شکار ہونے والوں میں دو خواتین ماھل بلوچ اور رشیدہ زھری بھی شامل تھیں جن میں سے رشیدہ زھری رہا کیے جاچکے ہیں جبکہ ماھل بلوچ جھوٹے الزامات کے تحت پولیس کے کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنت کی تحویل میں ہیں۔

فوجی اہلکاروں کے تشدد سے ہلاک ہونے والے شخص داد بخش ولد مسکان کو پاکستانی فوج نے آرمی کیمپ میں بلا کر تشدد کا نشانہ بنایا جس سے وہ شدید زخمی ہوئے اور بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے فوت ہوگئے۔جو کہ گیشکور ضلع آواران کے رہائشی تھے۔

فروری میں 13 جبری گمشدگان کو دوران حراست جسمانی اور ذہنی تشدد دینے کے بعد رہا کیا گیا۔

پانک کی رپورٹ کے سرورق پر پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی کی شکار خواتین ماھل بلوچ اور رشیدہ زھری کی تصاویر کے علاوہ امیراں بی بی کی تصویر بھی دی گئی ہے۔جنھیں مبینہ طور پر پاکستانی حکومت کے وزیر عبدالرحمان کیتھران نے قتل کرکے لاش پر تیزاب پھینک کر ان کا چہرہ مسخ کیا تھا۔ امیراں بی بی کے ساتھ قتل ہونے والے دیگر چار افراد کی لاشیں ملنے کے بعد بلوچستان بھر میں شدید ردعمل سامنے آیا تھا جس پر عبدالرحمن کیتھران کو گرفتار کیا گیا۔

پانک کی طرف سے رپورٹ کے ساتھ جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ فروری میں پاکستان نے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں میں شدت پیدا کرکے بلوچ خواتین کو بھی جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا۔ جبری گمشدگی کی شکار ہونے والی ماھل بلوچ کی گرفتاری ظاہر کی گئی ہے اور ان پر سنگین الزامات لگائے گئے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ دو دہائیوں سے نہتے لوگوں کو حراست میں لے کر جبری لاپتہ کرنے کا عمل جاری ہے ، انھیں کس قانون کے تحت گرفتاری اور جبری لاپتہ کیا جا رہا ہے اس پر حکومت پاکستان اور صاحب اختیار خاموش ہیں۔نہتے شہریوں کو جبری لاپتہ کرنا اور بغیر عدالتی کارروائی کے انھیں تشدد کا نشانہ بنانا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

پانک کے مطابق بلوچستان میں انسانی بحران جنم لے چکا ہے جس کی بلوچ تنظمیں نشاندہی کر رہی ہیں لیکن اس کے باوجود کوئی شنوئی نہیں ہو رہی جس کے باعث پاکستانی فوج مزید دیدہ دلیری سے نہتے بلوچوں کے حقوق روند رہی ہے۔اگر عالمی ادارے اور انسانی حقوق پر کام کرنے والی تنظیمیں پاکستان کو جوابدہ نہیں ٹھہراتیں تو بلوچستان میں انسانی حقوق کی صورتحال بدترین شکل اختیار کرئے گی۔

پانک نے درخواست کی ہے کہ بلوچستان میں پاکستانی کے جرائم کو روکنے کے لیے اقوام متحدہ سمیت دیگر ادارے عملی اقدامات اٹھائیں۔

TAGGED:انسانی حقوق کی ماہانہ صورتحال
Share This Article
Facebook Copy Link Print
Byپانک
بی این ایم کا انسانی حقوق سے متعلق ادارہ۔

Suggested Reads

پانک

پانک رپورٹ مئی 2023: 25 افراد جبری لاپتہ، 12 کو تشدد کرکے چھوڑ دیا گیا اور فوج کی بلیک میلنگ سے تنگ خاتون کی خودکشی

پانک

10 ستمبر, 2024

پانک

پانک کی سالانہ رپورٹ برائے 2023 : بلوچستان میں 75 افراد ماورائے عدالت قتل اور 576 جبری لاپتہ

پانکشعبہ جات

پانک کی اکتوبر 2023 کی رپورٹ : بلوچستان میں دو افراد کا حراستی قتل اور 34 جبری لاپتہ

پانک

پانک اپریل 2025 کی رپورٹ : بلوچستان سے 151 افراد جبری لاپتہ اور 23 افراد کا ماورائے عدالت ریاستی قتل

پانک

18 اگست, 2024

پانک

پانک اگست 2023 کی رپورٹ : پاکستان پر معاشی دباؤ میں اضافہ بلوچستان میں وسائل کے استحصال کو فروغ دے گا، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں اضافے کا خدشہ

پانک

دسمبر میں بلوچستان میں انسانی حقوق کی صورتحال کا جائزہ : 38 جبری لاپتہ ، ایک کی لاش برآمد، ھورماڑا میں پرامن مظاہرے کے دوران پولیس تشدد سے ایک ہلاک

Show More
  • Paank - HR Department
  • BNM Footages
  • The Baloch Martyrs

©2024 Baloch National Movement (BNM) . Free to use, with all rights reserved for visual content.

Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?