پانک جون 2024 ، رپورٹ ۔ انگریزی
بلوچ نیشنل موومنٹ ( بی این ایم ) کے انسانی حقوق کے ادارے پانک نے جون 2024 کی انسانی حقوق کی جائزہ رپورٹ جاری کی ہے جس میں بلوچستان میں جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کے واقعات کے علاوہ خودکشی کے بڑھتے رجحان پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
پانک کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے 12مختلف اضلاع اور سرگودھا پنجاب سے پاکستانی فوج نے54 افراد کو حراست میں لے کر جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا۔نوید لعل نامی نوجوان کو پاکستانی فوج کے آلہ کاروں نے ھوشاپ سے جبری لاپتہ کرنے کے بعد قتل کیا جس کی گولیوں سے چھلنی لاش پنجگور سے ملی۔13 جون 2024 کو پاکستانی فوج کے ڈیتھ اسکواڈز کے کارندوں نے پنجگور میں عبدالباسط کے گھر پر حملہ کرکے انھیں قتل اور ان کی اہلیہ زکیہ کو زخمی کردیا۔
پانک نے پاکستانی فوج کے ہاتھوں اغواء نما گرفتاری کے بعد جبری لاپتہ تمام 54 افراد کے مکمل کوائف جاری کیے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق کیچ سے 17، آواران سے5،خضدارسے3 ،ڈیرہ بگٹی سے9، بارکھان سے2،سرگودھاپنجاب سے 2، سیبی سے1،ڈیرہ غازی خان سے2، چاغی سے1،گوادر سے4،خاران سے 2 اور مستونگ سے 6 افراد کو پاکستانی فوج نے ماورائے عدالت گرفتاری کے بعد جبری لاپتہ کردیا۔
پانک کی مذکورہ رپورٹ میں 20 سالہ عقیل احمد سکنہ ملائی بازار تربت کے خودکشی کے واقعے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پاکستانی فوج کی کارروائیوں کی وجہ سے لوگوں کی نفسیات پر گہرے منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں ۔ پانک کی رپورٹ میں ایک ماہر نفسیات کی رائے بھی شامل کی گئی ہے جس کے مطابق بلوچستان میں پاکستانی فوج کی جارحیت کے نتیجے میں لوگ کئی طرح کے نفسیاتی عوارض کا شکار ہیں ۔
پانک کی رپورٹ کے مطابق ، عقیل احمد کو پاکستانی فوج نے دو مرتبہ جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا ، اذیت کی وجہ سے ان کی جسمانی اور ذہنی صحت متاثر ہوچکی تھی جس کی وجہ سے انھوں نے خودکشی کی۔بلوچستان میں ان کے علاوہ بھی کئی افراد نے پاکستانی فوج کی سفاکیت ، تشدد اور جبری گمشدگی کے نتیجے میں خودکشیاں کی ہیں۔
رپورٹ میں جبری گمشدہ افراد کے اہل خانہ کی طرف سے احتجاجی مظاہروں کا بھی ذکر کیا گیا ہے ، بلوچستان بھر میں کئی خاندان اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے مسلسل احتجاج کر رہے ہیں۔ اس کے باوجود جبری گمشدگیوں کا سلسلہ جاری ہے اور جبری گمشدگان کے لواحقین کو ریاستی فورسز کی طرف سے ہراساں کیا جا رہا ہے۔