By using this site, you agree to the Privacy Policy and Terms of Use.
Accept
Customize
بلوچ نیشنل موومنٹ

بلوچ نیشنل موومنٹ

آزادی ، انصاف اور برابری
Notification
Sign In
بلوچ نیشنل موومنٹ بلوچ نیشنل موومنٹ
Font ResizerAa
Sign In
Customize

Updates

latest reports and statements

سال 2025 کے پہلے چھ مہینوں میں بلوچستان سے 306 افراد جبری لاپتہ، 205 کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا — زِلان ویمن فیسٹیول میں بی این ایم نمائندہ کا خطاب

بی این ایم کا جنیوا میں سفارتی مشن، پاکستان کے خلاف عالمی عدالت میں مقدمے پر مشاورت

ڈاکٹر دین محمد بلوچ ایک انسان دوست اور مضبوط رہنماء ہیں۔بی این ایم آوارن ھنکین کی نشست

Find us on socials Media

20kFollowersLike
33kFollowersFollow
100kSubscribersSubscribe
TelegramFollow
WhatsAppFollow
RSS FeedFollow
پمفلٹس

بی این ایم کا پمفلٹ | ستائیس مارچ : ایک درد ناک زندگی کی ابتداء

اس درد ناک زندگی سے چھٹکارا پانے کا حل بلوچ قوم کی آزادی و مزاحمت میں پنہاں ہے۔

قاضی داد محمد ریحان
Last updated: 28 مارچ, 2023 11:57 صبح
By قاضی داد محمد ریحان
Share
SHARE
ستائیس مارچ : ایک درد ناک زندگی کی ابتداءڈاؤن لوڈ

ستائیس مارچ : ایک درد ناک زندگی کی ابتداء

معزز بلوچ!

بلوچستان میں ہر دن ایک سیاہ دن کی حیثیت رکھتا ہے کیونکہ بلوچ کی زندگی میں ایسا کوئی دن نہیں گزرتا جب جبری گمشدگی کے واقعات نہ ہو ، مسخ شدہ لاش برآمد نہ ہو، جعلی مقابلے اور اجتماعی سزا کے عمل کے ذریعے بلوچ جہد کاروں کے خاندان کو ذہنی و جسمانی اذیت کے عمل سے گزارا نہ جائے، مجموعی طور پر بلوچستان کی صورتحال سے بلوچ عوام کی زندگی کو مکمل طور پر اجیرن بنادیا گیا ہے۔

ستائیس مارچ بلوچ قوم کے لیے ایک ایسے سیاہ دن کی حیثیت رکھتا ہے جس دن پاکستانی آرمی اور اس کے اداروں نے بلوچ گلزمین پر قبضہ کرکے بلوچ قوم کو ثقافتی، سماجی، سیاسی ، تعلیمی و معاشی حوالے سے محرومی کی زندگی گزارنے پر مجبور کیا ہے۔ ستائیس مارچ کا دن اس درد ناک زندگی کی ابتداء کا دن ہے جس نے بلوچ قوم کو شناخت اور تشخص کے مسئلے سے دوچار کردیا ۔ اس درد ناک زندگی سے چھٹکارا پانے کا حل بلوچ قوم کی آزادی و مزاحمت میں پنہاں ہے۔مزاحمت کے بغیر نہ درد ناک زندگی سے چھٹکارا ممکن ہے اور نہ ہی پاکستانی ظلم و جبر اور ذلت آمیز زندگی سے۔

غیور بلوچ عوام !

ستائیس مارچ کی تاریخی حقیقت کو اگر دیکھیں تو واضح ہوجاتا ہے کہ جب دوسری جنگ عظیم میں برطانوی سرکار کو معاشی و جنگی محاذ پر نقصانات کا سامنا کرنا پڑا تو ریاست برطانیہ نے اس خطے میں اپنی اجارہ داری قائم کرنے کے لیے ہندوستان کو تقسیم کرکے اس کے بطن سے پاکستان جیسی ریاست کو جنم دیا اور پاکستان کو مدد و تعاون فراہم کرکے سازشوں کے ذریعے بلوچ سرزمین کو پاکستان کے حوالے کردیا۔

تاریخی شواہد اور دستاویزات ثابت کرتے ہیں کہ گیارہ اگست 1947 کو سرکار برطانیہ نے بلوچستان کی آزادی کا نہ صرف اعلان کیا بلکہ بلوچستان کی آزاد حیثیت کو پاکستان اور برطانیہ دونوں نے تسلیم بھی کیا۔تاریخ اس بات کا بھی ثبوت فراہم کرتی ہے کہ بلوچستان کی آزادی کے دن خان بلوچ میر احمد یار خان نے عوام سے خطاب کرکے بلوچستان کے امن و سلامتی کو قائم کرنے کے لیے قربانی دینے کا بھی عہد کیا۔

بلوچ قومی تاریخ میں یہ بات بھی نقش ہے کہ میر احمد یار خان نے بلوچستان کے مستجار علاقوں کی واپسی کے لیے گورنر جنرل پاکستان محمد علی جناح کو بلوچستان کا وکیل نامزد کیا لیکن اپنے دھوکے بازی کی فطرت سے مجبور پاکستان نے سازشوں کا جال بچھا کر مستجار علاقوں کی واپسی کے بجائے میر احمد یار خان کے سامنے الحاق کی تجویز پیش کی جسے بلوچستان کے دارالعوام اور دارلعمرا نے یکسر مسترد کیا اور الحاق کے خلاف جنگ اور مزاحمت کرنے کا بھی اعلان کیا۔

فرزندان زمین!

سازشوں کا سلسلہ وسیع ہوتا چلا گیا اور آخر کار سترہ مارچ 1948 کو ریاست لسبیلہ، خاران اور مکران کے ساتھ الحاق کرکے غیر آئینی اقدام اٹھایا گیا جس کے خلاف بلوچ عوام نے بھرپور مزاحمت کی اور آخر کار 27 مارچ 1948 کو کلات پر فوج کشی کرکے بلوچستان پر قبضہ کرکے سیاسی کارکنوں کو گرفتار کیا گیا اور اس وقت کی متحرک سیاسی پارٹی کلات اسٹیٹ نیشنل پارٹی کو کالعدم قرار دیا گیا، اس غیر قانونی و غیر انسانی عمل کے خلاف آغا عبدالکریم کی سربراہی میں مزاحمت کی بنیاد بھی رکھی گئی جسے دھوکے کے ساتھ ختم کردیا گیا ۔

بہادر زمین کے فرزندوں !

بلوچ قوم کی تاریخ مزاحمتی تاریخ ہے جس نے پرتگال سامراج سے لے کر انگریز سامراج کے خلاف مزاحمت کا راستہ اختیار کرکے اپنے قومی تشخص کو محفوظ کیا۔خان محراب خان جس کی مزاحمت آج بھی تاریخ کا حصہ ہے جس نے شہادت کا رتبہ پا کر خود کو ہمیشہ کے لیے امر کردیا ،آج بھی ہزاروں کی تعداد میں بلوچ نوجوان پاکستانی اذیت گاہوں میں درد ناک زندگی گزار رہے ہیں۔ سینکڑوں بلوچ سیاسی مزاحمت کاروں کو شہید کردیا گیا ہے اور آج اسی مزاحمت کی وجہ سے جہد کاروں کے خاندان کو اجتماعی سزا کے عمل سے گزارا جارہا ہے جو ریاست پاکستان کی شکست کا ثبوت ہے۔

بلوچ زمین کے وارثوں !

ہمارے اسلاف نے ہر دور میں مزاحمت کا راستہ اختیار کرکے قومی تشخص و قومی وقار کی حفاظت کی ہے۔آج بھی ہماری قوم تشخص و وقار کی بحالی کے لیے جدوجہد کررہی ہے ۔آج ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم اپنی قومی آزادی کے لئے مزاحمت کا راستہ اختیار کرکے قومی آزادی کو یقینی بنانے کے لیے سیاسی و مزاحمتی تنظیموں کا حصہ بن کر ان کی مضبوطی کے لیے کردار ادا کریں۔

TAGGED:27 مارچ
Share This Article
Facebook Copy Link Print
Byقاضی داد محمد ریحان
بی این ایم کے ترجمان۔قاضی داد محمد ریحان بی این ایم کے سیکریٹری اطلاعات و ثقافت ہیں۔انھوں نے 2008 سے لے کر 2009 تک پارٹی کی تاریخ میں سب سے کم عمر کابینہ کے ممبر کے طور پر اسی عہدے پر ذمہ داریاں نبھائی تھیں۔اسی درمیان انھوں نے زرمبش پبلی کیشنز کی بنیاد رکھی۔سال 2015 کو زرمبش براڈ کاسٹنگ کا قیام عمل میں لائے اور اس کے بانی ڈائریکٹر مقرر ہوئے۔اپریل 2022 کے سیشن کے بعد دوبارہ سیکریٹری اطلاعات منتخب کیے گئے۔

Suggested Reads

بیاناتترجمان

27 مارچ کو پاکستان نے بلوچستان پر قبضہ کیا تھا ، بی این ایم یوم سیاہ منائے گی ، جرمنی ، برطانیہ اور نیدرلینڈز میں احتجاجی مظاہرے ہوں گے

شہید غلام محمد بلوچ، لالا منیر بلوچ اور شیر محمد بلوچ
پمفلٹس

پمفلٹ : پیاسا مرگاپ

بی این ایم یو ایس اےپمفلٹس

بی این ایم کی جانب سے سیئٹل میں پمفلٹ تقسیم، امریکی شہری پاکستانی مظالم کے خلاف بلوچوں کا ساتھ دیں

پمفلٹس

بی این ایم پمفلٹ » گوادر: سامراجی کھیل کا اہم مرکز

احتجاجپروگرامات

27 مارچ یوم سیاہ: 75 سالہ دور غلامی نے ہزاروں بلوچوں کا خون دیکھا – بی این ایم جرمنی کا احتجاج

پمفلٹس

3 1 نومبر 1839: تاریخ کا ایک خون آلود دن

پمفلٹس

بی این ایم کا پمفلٹ |بلوچستان کا بحران

پمفلٹس

پاکستان کا ایٹم بم – بلوچستان اور خطے پر اثرات !

Show More
  • Paank - HR Department
  • BNM Footages
  • The Baloch Martyrs

©2024 Baloch National Movement (BNM) . Free to use, with all rights reserved for visual content.

Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?