شہادت آرزو نہیں، مقصد بلوچ گلزمین اور بلوچ قوم کی بقا ہے، جس کے لیے قربانی ناگزیر ہے – بی این ایم کی تقریب میں قاضی ریحان، بابا جی آر اور جیھند بلوچ کا خطاب

کیچ گوادر ھنکین

یومِ شہدائے بلوچ کی مناسبت سے بلوچ نیشنل موومنٹ (بی این ایم) کی جانب سے کیچ گوادر زون میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں پارٹی کے متعدد اراکین نے شرکت کی۔ اس تقریب کے مہمانِ خصوصی بی این ایم کے سیکریٹری اطلاعات و ثقافت قاضی داد محمد ریحان تھے۔ انھوں نے 13 نومبر کے تاریخی پس منظر اور شہادت کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہادت نہ ہماری آرزو ہے، نہ مقصد، اور نہ ہی مقصد تک پہنچنے کا ذریعہ۔ ہم روحانیت اور رومانیت کے بجائے حقائق اور عمل پر یقین رکھنے والے سیاسی کارکن ہیں۔ اسی لیے ہمیں بلوچ تحریک میں شہادت کی وجوہات، مزاحمت کی اہمیت اور اس مقصد کو سمجھنا ہوگا، جس کے لیے خان بلوچ میر محراب خان سے لے کر چیئرمین زبیر تک بلوچ اپنے جان قربان کر رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ خان بلوچ جانتے تھے کہ طوائف الملوکی کے دہانے پر کھڑا بلوچستان، روایتی دفاعی نظام، سرداروں کی بغاوت، کمزور حکومت اور ناکافی ہتھیاروں کے ساتھ انگریزوں کی منظم فوج کا مقابلہ نہیں کیا جاسکتا، لیکن پھر بھی انھوں نے ہتھیار ڈالنے کے بجائے مزاحمت کا فیصلہ کیا۔ بلوچ کی اجتماعی دانش یہ طے کرچکی ہے کہ جب جنگ ناگزیر ہو تو مقابلے میں ہی کامیابی ہے، پیچھے ہٹنے میں نہیں۔

انھوں نے مزید کہا خان بلوچ جانتے تھے کہ قومیں مرنے سے نہیں، جھکنے سے مٹ جاتی ہیں۔ یہ واضح تھا کہ اگر وہ مزاحمت نہ کرتے تو بلوچ قوم تاریخ میں ہمیشہ کے لیے شرمندہ رہتی ۔ 13 نومبر کی مزاحمت اور شہادتیں آج بھی سرزمین کے لیے لڑنے کا جذبہ پیدا کرتی ہیں۔ اس جذبے کا یہ عالم تھا کہ وہ فرزندانِ وطن جو ہندو تھے، انھوں نے کہا کہ اگر ان کا دھرم وطن کے دفاع کی راہ میں رکاوٹ ہے تو وہ اپنا دھرم چھوڑنے کو تیار ہیں، مگر وطن کے دفاع سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ اسی لیے ہم اس تاریخ پر فخر کرتے ہیں اور اس دن ان تمام شہداؤں کو یاد کرتے ہیں جنھوں نے یہ ثابت کیا کہ مزاحمت ہی زندگی ہے، جھکنا نہیں۔

قاضی ریحان نے کہا کہ جدوجہد ہمیشہ مقصد کے لیے کی جاتی ہے، اور ہمارا مقصد بلوچستان کی آزادی ہے۔ جب ہم دشمن کو ہر محاذ پر شکست دے کر اس کے مفادات کو نقصان پہنچائیں گے اور اپنے نقصان کو کم سے کم رکھیں گے، تب ہی کامیاب ہوں گے۔ یہ جدوجہد جنت کے لالچ میں نہیں بلکہ ایک آزاد بلوچستان کے لیے ہے، جہاں ہماری نسلیں آزادی، برابری اور انصاف کے ساتھ زندہ رہ سکیں۔

بی این ایم کیچ گوادر ھنکین کے صدر بابا جی آر بلوچ نے کہا کہ آج بلوچ اپنی سرزمین کی آبیاری اپنے خون سے کر رہے ہیں تاکہ بلوچ اپنی آزادی دوبارہ حاصل کر سکے اور اپنی قومی شناخت کے ساتھ اپنی زمین کا حاکم بن سکے۔ بلوچ اپنے شہداء کے خون اور قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کرے گا اور نہ ہی ہم شہداء کے نظریے سے پیچھے ہٹیں گے۔ قربانیوں کا تسلسل بلوچستان کی آزادی تک جاری رہے گا۔

بی این ایم کیچ گوادر ھنکین کے سیکریٹری جیھند بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس جدوجہد کو اس مقام تک پہنچانے میں ہمارے قائدین نے بے شمار قربانیاں دی ہیں۔آج بھی استاد واحد کمبر اور دیگر رفقا قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں، مگر دشمن کے سامنے سر جھکانے کے لیے تیار نہیں۔ استاد واحد کمبر کہتے ہیں کہ تحریک کی بقا کا ضامن پارٹی کے ادارے ہیں، اور بلوچ ہونے کا جذبہ ہی ہمیں جدوجہد میں ثابت قدم رکھتا ہے۔

Share This Article