ایمسٹرڈیم : بلوچ نیشنل موومنٹ نیدرلینڈز چیپٹر کی جانب سے ایمسٹرڈیم میں شہدائے مرگاپ کی یاد میں ریفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ریفرنس کے آغاز میں شہدائے کی احترام میں دو منٹ کی خاموش اختیار کی گی۔
بی این ایم نیدرلینڈز کے سئنیر کارکن عبدالغنی بلوچ نے کہا شہید غلام محمد نے بلوچ قوم کو ایک ایسا وژن دیا جو آج مضبوطی سے دنیا بھر میں سیاسی طور پہ ابھر رہا ۔پاکستانی دہشتگرد فوج نے آج ہزاروں کی تعداد میں بزرگ ،بچے، عورتیں اور نوجوانوں کو جبری طور پہ لاپتہ کرکے اپنے ٹارچر سیلوں میں بند رکھا ہے۔ اور ہزاروں کو شہید کرکے ان کی مسخ شدہ لاشیں پھینکی ہیں۔ ہمارا اور آپ سب لوگوں کا فرض ہے کہ ہم دنیا کے سامنے پاکستان کا مکروہ چہرہ بے نقاب کریں۔
بی این ایم نیدرلینڈز چیپٹر کے صدر عبدالوحد بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا واجہ غلام محمد اور تمام بلوچ شہداء نے ہمارے آنے والی نسلوں کے لیے اپنے جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔ انھوں نے اپنا سب کچھ بلوچستان کی آزادی کے لیے قربان کردیا ۔ انہی کی قربانی ، مخلصی اور ایمانداری نے اس تحریک میں روح پھونک دی ہے۔ ہمارا فرض ہے کہ ہم واجہ غلام محمد ،لالا منیر اور شیر محمد کے مشن کو اپنے منزل آزادی تک جاری رکھیں۔
انھوں نے مزید کہا دنیا جانتی ہے کہ پاکستان ایک جھوٹ اور فریب ہے۔ اس جھوٹ اور فریب کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کے لیے دن رات محنت کرنے کی ضرورت ہے۔ تاکہ ہمارے شہدیوں کے روح کو تسکین ملے۔
ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بی این ایم کے میڈیا ڈیپارٹمنٹ کے ممبر کیا بلوچ نے کہا آج اگر یہ تحریک یہاں تک پہنچی ہے تو یہ ان شہیدوں کی قربانیوں کی وجہ سے ہے۔
انھوں نے شہید واجہ غلام محمد بلوچ کی زندگی پہ روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آپ ایک عظیم لیڈر تھے۔ آپ نے بھاری زمہ داریوں کو بڑی خوش اسلوبی سے سرانجام دیا اور پارٹی کو فعال بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ آپ کو پاکستانی فوج نے جبری لاپتہ کیا اور اذیتیں دیں لیکن آپ اپنے مؤقف پہ قائم رئے۔ 3 اپریل 2009 کو پاکستانی فوج نے واجہ غلام محمد اور ان کے ساتھیوں لالا منیر اور شیر محمد بلوچ کو جبری لاپتہ کیا۔ اور 9 اپریل 2009 کو ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت کے قریب مرگاپ کے مقام پر ان کی مسخ شدہ لاشیں ملیں۔ ان کے کمٹمنٹ اور شہادت نے بلوچ تحریک آزادی کو مزید مضبوط کیا۔
’’ ہم عہد کرتے ہیں کہ اپنے رہنماؤں کی طرح کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔‘‘
بدریہ مراد نے اپنے خطاب میں کہا آج وہ سیاہ دن ہے جس میں ہمارے عظیم رہنماء واجہ غلام محمد بلوچ اور ان کے ساتھیوں کو شہید کیا گیا۔ ان کی قربانیاں قوم کے لیے مشعل راہ ہیں۔ شہدائے مرگاپ کی قربانیوں کی پیروی کرتے ہوئے ہوئے آج لاکھوں کی تعداد میں لوگ آزادی کی جدوجہد کر رہے ہیں۔ جہدکاروں نے دشمن کے سامنے نہ جھکنے کی روایت برقرار رکھی ہے۔انہی قربانیوں کی بدولت آج بلوچ تحریک میں ہزاروں کی تعداد میں شہید غلام محمد بلوچ جیسے کردار موجود ہیں۔
عالیہ بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا شہید واجہ غلام محمد بلوچ تحریک کے ان عظیم لیڈروں میں سے ایک تھے جنھوں نے اپنا سب کچھ آزاد بلوچستان کے لیے قربان کردیا۔آپ ایک ایسا وطن چاہتے تھے کہ جہاں، انصاف ،برابری اور بھائی چارہ ہو۔ جہاں کوئی کسی پہ جبر نہ کرسکے۔ اس خواب کو پایہ تکمیل تک پہنچانا ہم سب کا فرض ہے۔
ریفرنس کے اختتام پہ پانک کے میڈیا کوارڈینیٹر جمال بلوچ کہا شہید غلام محمد بلوچ ، لالا منیر ، شیر محمد اور تمام بلوچ شہداء نے یہ زمہ داری ہمارے حوالے کیا ہے۔ ہمارا فرض ہے کہ ہم اس کو مخلصی سے آگے لے جاکر ان کے خواب آزاد بلوچستان کی تعبیر کریں۔اس کے لیے ہمیں ہر قسم کی قربانی کے لیے ہمہ وقت تیار رہنا چاہیے۔