گوادر : یوم بلوچ شہداء کی مناسبت سے بی این ایم کیچ گوادر ھنکین کی طرف سے منعقدہ تقریب میں بلوچ شہداء کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ تقریب کا آغاز دو منٹ کی خاموشی سے ہوا۔
اس تقریب کے مہمان خصوصی بلوچ نیشنل موومنٹ ( بی این ایم ) کے جونیئر وائس چیئرمین ڈاکٹر جلال بلوچ تھے ، انھوں نے تیرہ نومبر کے تاریخی پس منظر پر بات کرتے ہوئے کہا مزاحمت کو توانا کرنے والی سیاسی تنظیمیں ہیں ان کی بدولت جنگ کے میدان میں لڑنے والوں کو ترغیب اور طاقت ملتی ہے۔ سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ تحریک کے لیے لوگوں کو تیار کرکے اپنے ساتھ ملائیں۔جیسا کہ شہید غلام محمد ، شہید لالا منیر ، شہید ڈاکٹر منان، استاد واحد کمبر اور اللہ نذر کے موقف کی بنیاد پر جنگ آزادی آگے بڑ ھ رہی ہے۔
انھوں نے کہا اپنے قیام کے بعد سے بی این ایم تسلسل کے ساتھ جدوجہد کر رہی ہے بی این ایم کے ممبران میں کمی نہیں آ رہی ، ہم میں کمزوریاں ہیں لیکن تحریک میں ٹہراؤ نہیں آیا۔
بی این ایم کی سینٹرل کمیٹی کے سابق ممبر اور صدرمجلس محمد یوسف بلوچ نے اس حوالے سے خطاب کرتے ہوئے کہا صرف تیرہ نومبر 1839 نہیں کہ بلوچ قوم نے اپنی گلزمین کا دفاع کیا بلکہ اس سے قبل بھی جب بھی قابضیں بلوچستان پر حملہ آور ہوئے بلوچوں نے اپنی سرزمین کے دفاع میں جانیں قربان کیں۔ بلوچ اب بھی شہداء کے راستے پر گامزن ہیں اور اپنی زمین کی حفاظت کے لیے لڑ رہے ہیں۔
بی این ایم کے سینئر ممبر محمد انور نے کہا وہی لوگ قربانی دیتے ہیں جو اپنی نظریات پر آخر تک پورے وثوق کے ساتھ ڈٹ جاتے ہیں۔ یہ ایک سچائی ہے کہ انقلاب اپنے بچوں کو کھا کر طاقتور ہوتا ہے یہ بات بلو چ شہداء کو بھی معلوم تھی اس لیے انھوں نے خود کو تحریک کی مضبوطی کے لیے قربان کیا آج ان ہی قربانیوں کا دین ہے کہ تحریک ایک تناور درخت بن کر بلوچ قوم کو سایہ دے رہی ہے۔
بی این ایم کی سینٹرل کمیٹی کی سابق ممبر رژن بلوچ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہم اپنے شہداؤں کو صرف آج ہی کے دن یاد نہیں کرتے بلکہ ہمارے شہداء ہمیشہ ہمارے ساتھ ہیں۔ ہم شہداؤں کو خوشی کے گیت گاکر ان کے مزاروں تک لے جاتے ہیں۔ ہماری مائیں آنسو بہانے کی جگہ اپنے بچوں کے لیے شادی بیاہ کے گیت گاکر ان کی تعریف کرتے ہیں۔ یہ تحریک مظالم سے نہیں دبائی جاسکتی کیونکہ اس کی بنیاد مضبوط ہیں۔
کیچ گوادر ھننکین کے آرگنائززر بابا جی آر نے کہا 184 سال گزرنے کے باوجود بھی ہم شہید محراب خان کی جنگ اور شہادت کو نہیں بھولے۔اسی تسلسل کو برقرار رکھنے کے لیے سن دوہزار کو نئے زمانے کے تقاضوں کے مطابق جنگ شروع کی گئی اس جنگ میں شہید اکبر خان بگٹی ، شہید بالاچ مری اور شہید غلام محمد جیسے بہادروں نے اپنے سروں کو بلوچ سرزمین پر قربان کردیا یہی نظریہ آج کے سرمچاروں کا ہے جو بلوچ سرزمین کے ہر کونے میں اپنا خون بہا رہے ہیں۔
بی این ایم کے ممبر شئے بھار نے بھی خطاب کیا ، انھوں نے کہا بلوچوں کے ہزاروں فرزند اپنی سرزمین کی حفاظت کے لیے جبری لاپتہ کیے گئے اور ہزاروں بے دردی سے قتل کیے گئے۔ ہمارے بچے اور عورتیں مظالم کا شکار ہیں۔ بلوچ کے ہر کونے میں ظلم کی آگ جل رہی ہے۔ تمام بلوچوں کو متحد ہونا ہوگا اگر ہم متحد نہ ہوئے تو ظلم کی آگ ہمیں جلا ڈالے گی ، ہمیں اس ظلم کے خلاف لڑنا اور شہداء کے نقش قدم پر چلنا ہوگا۔
بلوچ شہداء کو یاد کرتے ہوئے زینل نے کہا ہم کسی دوسری قوم کو کبھی یہ حق نہیں دیں گے کہ وہ باہر سے آکر ہم پر حکومت کرئے۔ ہمارے لوگوں نے اپنی زمین کی حفاظت کے لیے خود کو قربان کیا کہ بلوچستان کے حقیقی وارث ہم ہیں۔ ہم خواتین کو متحد ہوکر ، قومی ذمہ داریاں اٹھانے کے لیے اپنے بھائی اور بیٹوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہونا ہوگا۔
اس تقریب کی نطامت کے فرائض بلوچ نیشنل موومنٹ کیچ گوادر ھنکین کے ڈپٹی آرگنائزر جیھند بلوچ نے انجام دیئے۔