ایمسٹرڈیم : جبری گمشدگیوں کے عالمی دن کے موقع پر ایمسٹرڈیم میں بلوچ نیشنل موومنٹ نیدرلینڈز چیپٹر کے زیر اہتمام ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اس احتجاج میں کافی تعداد میں بلوچ سیاسی کارکنوں، خواتین اور بچوں نے شرکت کی، مظاہرین نے جبری گمشدگیوں کے متاثرین کے لیے اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا۔
تقریب کے مقررین، جن میں عالیہ بلوچ، عصابجار، بخشی بلوچ، اور اسلام مراد بلوچ شامل تھے، نے اپنی تقاریر میں ان ہزاروں بلوچوں کی حالت زار کو اجاگر کیا جنھیں پاکستانی فورسز نے جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا ہے۔ اپنی تقار میں، انھوں نے اندھا دھند گرفتاریوں کی دردناک کہانیاں بیان کیں، جن میں ہر عمر اور جنس کے لوگوں کو بغیر کسی الزام کے پاکستانی ٹارچر سیلوں میں قید کردیا گیا ہے۔
مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ جبری گمشدگی نا صرف فرد بلکہ ان کے خاندانوں اور آنے والی نسلوں کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچاتی ہے۔ طویل قید اور جعلی مقابلوں کی وجہ سے بہت سے متاثرین لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ مقررین نے زور دیا کہ یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے۔
احتجاج کا سب سے اہم پیغام یہ تھا کہ خاندانوں اور برادریوں کو انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین کے تحت اپنے جبری لاپتہ عزیزوں کے بارے میں جاننے کا حق حاصل ہے۔ بلوچ کارکنوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ جبری گمشدگیوں کو روکنے، مقدمات کی تحقیقات اور اس جرم میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے پاکستان پر دباؤ ڈالے۔
احتجاج کے دوران جبری گمشدگیوں کے بارے میں آگاہی پھیلانے کے لیے پمفلٹ بھی تقسیم کیے گئے۔