ماھل بلوچ سے تشدد کے ذریعے جھوٹا اعترافی بیان حاصل کیا گیا ہے۔ بی این ایم ترجمان

پاکستانی فوج ماھل کو اپنے عدالتوں میں پیش کرنے سے کترا رہی ہے لیکن ان کا میڈیا ٹرائل کیا جا رہا ہے۔

قاضی داد محمد ریحان

شال: بلوچ نیشنل موومنٹ کے ترجمان نے کہا ہے کہ پولیس کے نام نہاد کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے تشدد کے ذریعے ماھل بلوچ کا جھوٹا اعترافی بیان حاصل کیا ہے۔ تشدد کے ذریعے حاصل کیا گیا یہ بیان اس پر دوران حراست کیے جانے والے بدترین جسمانی اور ذہنی تشدد کوثابت کرتا ہے۔

انھوں نے کہا ماھل کا تعلق ایک سیاسی اور تحریکی گھرانے سے ہے۔ ماھل کی نند بی بی گل ہیومین رائٹس کونسل آف بلوچستان کی چیئرپرسن ہیں جو جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کی تحریک میں نمایاں کردار ادا کر رہی ہیں۔ اسی طرح پری گل بھی جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے مظاہروں اور دھرنوں میں شریک رہی ہیں۔ بوگس مقدمے میں ان کی بیوہ بھابی کو گرفتار کرکے خاندان کو دباؤ میں لانے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ وہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر خاموش رہیں۔ پاکستانی فوج کی ایما پر سی ٹی ڈی بی بی گل اور پری گل کو ایک مسلح تنظیم سے جوڑ کر ایچ آر سی بی کی ساکھ کو متاثر کرنا چاہتی ہے تاکہ انسانی حقوق کے حوالے سے بی بی گل اور ایچ آر سی بی کی کوششوں کوسبوتاژ کیا جاسکے۔

ترجمان نے کہا یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ پاکستانی فورسز خواتین کو نشانہ بنا رہی ہیں۔ اس سے قبل بھی بلوچ سیاسی کارکنان کے بچوں، خواتین اور ان لوگوں کو نشانہ بنایا گیا ہے جو ذاتی طور پر کسی تنظیم کا حصہ نہیں تھے۔ اجتماعی سزا کی اس پالیسی کے ذریعے پاکستان بلوچستان میں قومی تحریک کے اثرات کو روکنا چاہتی ہے تاکہ بلوچ خوفزدہ ہوکر تحریک آزادی سے دست بردار ہوں۔

انھوں نے کہا ماھل کو پاکستانی فوج نے گھر سے اٹھانے کے بعد ان پر غیرانسانی تشدد کیا اور بعد میں سی ٹی ڈی کے ذریعے ان کی گرفتاری ظاہر کی۔ گرفتاری ظاہر کرنے کے وقت سی ٹی ڈی نے دعوی کیا تھا کہ ماھل فدائی حملہ آور ہیں جنھیں خودکش جیکٹ سمیت گھر سے باہر گرفتار کیا گیا۔ جبکہ سی ٹی ڈی کے حالیہ بیان اور ماھل کے تشدد کے ذریعے حاصل کیے گئے اعترافی بیان میں اب ایک نئی کہانی پیش کی گئی ہے۔ اس کے مطابق ماھل مبینہ خودکش حملہ آور نہیں بلکہ سہولت کار ہے جو کسی اور کو یہ جیکٹ پہنچانے والی تھی۔ اس سے خدشہ ہے کہ وہ آئندہ بھی جھوٹے مقدمات کی بنیاد پر مزید گرفتاریاں کریں گے۔ جیسا کہ پریس کانفرنس میں ’’ پری گل‘‘ کا نام شامل کیا گیا ہے جو ماھل کی رہائی کے لیے احتجاج میں پیش پیش تھیں۔

بی این ایم ترجمان نے کہا کہ پاکستانی عدالتوں پر کئی دفعہ ان کے سابق وزرائے اعظم نے بھی عدم اعتماد کا اظہار کرکے انھیں جانبدار قرار دیا ہے جبکہ بلوچ قوم کے خلاف پاکستان کے تمام ادارے ایک صفحہ پر ہیں۔ پاکستانی عدالتیں پاکستانی فوج کے زیر اثر ہیں۔ اس لیے ایک جھوٹے مقدمے میں ماھل کو عدالت میں پیش کرنے کی بجائے مسلسل ریمانڈ لیا گیا اور عدالت نے کوئی مداخلت نہیں کی۔ پیشی کے دوران تشدد کی وجہ سے ماھل بے ہوش ہوئیں لیکن عدالت کے جج صاحبان کے ضمیر سوتے رہے۔کسی بھی مجرم کا دوران حراست تشدد کے ذریعے حاصل کیے گئے بیان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں اور نا ہی زیرحراست شخص کا اعترافی بیان میڈیا کو جاری کرنا انصاف کے تقاضوں کو پورا کرتا ہے۔ یہ صرف اس دباؤ کو زائل کرنے کی کوشش ہے جو بلوچ قوم کی طرف سے احتجاج، دھرنا اور مظاہروں کی وجہ سے پیدا ہوا ہے۔ دوسری طرف وہ اس اغوا کو ایک قانونی شکل دینے کے لیے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پاکستانی فوج ماھل کو اپنے عدالتوں میں پیش کرنے سے کترا رہی ہے لیکن ان کا میڈیا ٹرائل کیا جا رہا ہے جس پر انسانی حقوق کے اداروں کو فوری توجہ دینا چاہئے۔ پاکستان کے معاملے میں انسانی حقوق کے اداروں کی سردمہری نے پاکستانی فوج کو بلوچستان میں ہر طرح کے جرائم کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے جو ہماری تشویش کو بڑھاوا دے رہا ہے۔

Share This Article
بی این ایم کے ترجمان۔قاضی داد محمد ریحان بی این ایم کے سیکریٹری اطلاعات و ثقافت ہیں۔انھوں نے 2008 سے لے کر 2009 تک پارٹی کی تاریخ میں سب سے کم عمر کابینہ کے ممبر کے طور پر اسی عہدے پر ذمہ داریاں نبھائی تھیں۔اسی درمیان انھوں نے زرمبش پبلی کیشنز کی بنیاد رکھی۔سال 2015 کو زرمبش براڈ کاسٹنگ کا قیام عمل میں لائے اور اس کے بانی ڈائریکٹر مقرر ہوئے۔اپریل 2022 کے سیشن کے بعد دوبارہ سیکریٹری اطلاعات منتخب کیے گئے۔
Leave a Comment