شال: بلوچ نیشنل موومنٹ کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ تمام مظلوم و محکوم قوموں کی تکلیفیں مشترک ہیں۔ ہم پشتونخوا میں ریاستی مظالم اور گلگت بلتستان میں مقامی لوگوں کی زمین پر بزور جبر و طاقت قبضے کی مذمت کرتے ہیں۔ گلگت بلتستان اور پشتونخوا کے عوام کی جانب سے مزاحمت نے واضح کیا ہے کہ پاکستان میں کوئی قوم پنجاب کی بالادستی کو تسلیم اور اپنی قومی شناخت سے دستبردار ہونے کو تیار نہیں۔محکوم اقوام کے زمین اور وسائل پر جبر و طاقت کے بغیر پاکستان ایک دن بھی اپنا قبضہ قائم نہیں رکھ سکتا۔
پاکستانی فوج گلگت بلتستان میں مقامی لوگوں کی زمینوں پر قبضہ کرکے ان کی قومی شناخت کو مٹانے کے درپے ہے اور اس کے خلاف مزاحمت کرنے پر طاقت کے زور پر عوامی آواز کو کچلا جا رہا ہے۔
ترجمان
’’ آج بلوچ، پشتون، سندھی، کشمیری، گلگت بلتستان اور سرائیکی وسیب کے کروڑوں لوگ پنجاب کی حکمرانی سے تنگ ہیں۔ اس سے پاکستان کے وجود کا جواز ختم ہوچکا ہے۔ ہر قوم کو اپنی سرزمین پر غیرمشروط مکمل اختیار اور آزادی ہونی چاہیے۔ غلامانہ زندگی سے خطے میں رہنے والے اقوام کی قومی سلامتیاں خطرے میں ہیں۔ گلگت بلتستان کی عوام اور پشتون قوم کو ہر محاذ پر مزاحمت شروع کرنا چاہیے۔‘‘
بی این ایم کے ترجمان نے کہا کہ محکوم اقوام کو اپنے چھوٹے چھوٹے مراعات کے لیے دائرے میں لاحاصل جدوجہد کرنے کی بجائے اپنی آزادی کے لیے قابض پاکستان کے خلاف متحد ہوکر جہدوجہد کرنا چاہیے۔
انھوں نے کہا پاکستانی فوج گلگت بلتستان میں مقامی لوگوں کی زمینوں پر قبضہ کرکے ان کی قومی شناخت کو مٹانے کے درپے ہے اور اس کے خلاف مزاحمت کرنے پر طاقت کے زور پر عوامی آواز کو کچلا جا رہا ہے۔ پاکستان نے بلوچوں کو اپنے ہی سرزمین پر اقلیت میں تبدیل کرنے کے لیے بھی ایسے حربے سے آغاز کیا تھا۔ گوادر سمیت مختلف علاقوں میں لوگوں کی زمینوں پر قبضہ کرکے غیر مقامی لوگوں کو آباد کرنے کی پالیسی اپنائی گئی۔
ترجمان نے کہا زمینوں پر قبضے کے خلاف گلگت بلتستان کی عوام گزشتہ کئی دنوں سے سراپا احتجاج ہیں لیکن کوئی سنوائی نہیں۔ پاکستانی ریاست کے ستون صرف پنجاب میں انصاف اور مراعات فراہم کرتے ہیں جبکہ دوسرے اقوام کے ساتھ غلامانہ سلوک کیا جا رہا ہے۔ اسی سے ان قومیتوں کو غلامی کا احساس ہو چکا ہے اور وہ اس کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں۔
اب دوبارہ امریکا اور دیگر ممالک سے ڈالرز بٹورنے کے لیے پشتون قوم پر ایک نئی جنگ مسلط کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔
جارکش
انھوں نے کہا پشتونخوا میں ریاست پاکستان دوبارہ فوج کشی کی تیاری کر رہی ہے۔ ماضی میں بھی مسلح تنظیموں کے خلاف آپریشن کے نام پر عوامی املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔ ہزاروں بیگناہ قتل کیے گئے اور لاکھوں لوگوں کے گھر اور کاروبار کو تباہ کرکے انھیں نقل مکانی پر مجبور کیا گیا۔اب دوبارہ امریکا اور دیگر ممالک سے ڈالرز بٹورنے کے لیے پشتون قوم پر ایک نئی جنگ مسلط کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔
ترجمان نے کہا پشتون اور بلوچ فطری اتحادی ہیں دونوں اقوام کے مفادات ایک دوسرے سے وابستہ ہیں دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ کے اثرات سے بلوچستان بھی متاثر ہوا ہے۔ اس جنگ کے نام پر ریاست پاکستان قومی سوال کو دبانا چاہتی ہے جسے حل کیے بغیر خطے میں امن قائم نہیں کیا جاسکتا۔