برلن میں بلوچ نیشنل موومنٹ کی جانب سے یومِ شہدائے بلوچ کی تقریب ، بلوچ ، سندھی ، پشتون ، تامل اور کرد نمائندگان کی شرکت

بی این ایم جرمنی

بلوچ نیشنل موومنٹ (بی این ایم) کی جانب سے یومِ شہدائے بلوچ کے موقع پر ایک مرکزی تقریب جرمنی کے دارالحکومت برلن میں منعقد ہوئی، جس میں مختلف اقوام کے سیاسی رہنماؤں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے شرکت کی۔ تقریب سے بی این ایم کے چیئرمین ڈاکٹر نسیم بلوچ، ورلڈ سندھی کانگریس کے رہنماء ڈاکٹر لکھو لوہانہ، پی ٹی ایم جرمنی کے کوآرڈینیٹر قادر شاہ انصاری، بی این ایم جرمنی کے صدر شارحسن ، بی این ایم جرمنی کی نائب صدر صفیہ بلوچ، تامل سیاسی رہنماء نیوتن ننتھا کمار، ڈاکٹر نصیر دشتی اور دیگر شخصیات نے خطاب کیا۔ نظامت کے فرائض بی این ایم جرمنی کی جوائنٹ سیکریٹری شلی بلوچ اور ندیم سلیم نے انجام دیے۔

بی این ایم کے چیئرمین ڈاکٹر نسیم بلوچ نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان بندوق کے ذریعے بلوچ عوام کی آواز کو دبانا چاہتا ہے، مگر ریاستی جبر نے آزادی کی خواہش کو مزید مضبوط کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 27 مارچ 1948 کو پاکستانی فوج نے بلوچستان پر قبضہ کیا اور آج سرزمینِ بلوچستان فوجی کیمپوں اور خوف کی فضا میں جکڑی ہوئی ہے۔ ڈاکٹر نسیم بلوچ نے بتایا کہ نوجوانوں کی جبری گمشدگیاں اور مسخ شدہ لاشوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے، مگر بلوچ قوم سر جھکانے کو تیار نہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ ماضی میں بلوچ مزاحمت جذبے کی صورت میں تھی، لیکن تنظیمی شکل نہیں رکھتی تھی۔ بلوچ نیشنل موومنٹ نے اس جذبے کو منظم مزاحمت میں بدلا، سیاست کو قبائلی حدود سے نکال کر قومی بنیادوں پر استوار کیا، اور قربانی کو ایک فلسفے میں ڈھالا۔ ان کا کہنا تھا کہ بی این ایم نے جدوجہد کو فکری، سیاسی اور تنظیمی تسلسل دیا ہے جس نے تحریکِ آزادیِ بلوچستان کو مزید مضبوط کیا ہے۔ انھوں نے واضح کیا کہ ’’ یہ جنگ بندوقوں کی نہیں بلکہ یقین کی جنگ ہے، اور تاریخ ہمیشہ یقین کے سامنے جھکتی ہے۔‘‘

ورلڈ سندھی کانگریس کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر لکھو لوہانہ نے کہا کہ پنجابی ریاست سندھ اور بلوچستان کی زمینوں، وسائل اور شناخت کو ختم کرنا چاہتی ہے، اور 27ویں آئینی ترمیم اسی منصوبے کا حصہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ سندھی اور بلوچ اقوام ہزاروں سال پرانے تاریخی رشتوں میں بندھی ہوئی ہیں اور آج دونوں ایک ہی جبر کا سامنا کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ وقت مشترکہ جدوجہد اور اجتماعی دانش سے فیصلے کرنے کا ہے تاکہ شہداء کی قربانیاں رائیگاں نہ جائیں۔

پی ٹی ایم جرمنی کے کوآرڈینیٹر قادر شاہ انصاری نے اپنے خطاب میں کہا کہ بلوچ اور پشتون اقوام ریاستی جبر، جبری گمشدگیوں اور انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا سامنا کر رہی ہیں۔ انھوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ فوجی بالادستی کے خلاف اور عوامی جمہوری نظام کے حق میں آواز بلند کرے۔ قادر شاہ انصاری نے کہا کہ بلوچ اور پشتون اقوام کی ثقافت، زمین اور جدوجہد ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہیں اور یہ اتحاد ظلم کے خلاف سب سے بڑی طاقت ہے۔

تامل سیاسی رہنماء نیوتن ننتھا کمار نے کہا کہ سری لنکا میں بائیں بازو کی حکومت آنے کے باوجود تامل مسئلے پر ریاستی مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ انھوں نے تامل اور بلوچ قوموں کی قربانیوں کو ایک مشترکہ جدوجہد کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ تامل قوم نے بھی ہزاروں جانوں کی قربانیاں دے کر اپنی شناخت اور آزادی کے لیے جدوجہد جاری رکھی ہوئی ہے۔

Share This Article