سال 2025 کے پہلے چھ مہینوں میں بلوچستان سے 306 افراد جبری لاپتہ، 205 کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا — زِلان ویمن فیسٹیول میں بی این ایم نمائندہ کا خطاب

صفیہ بلوچ

لیورکوزن — بلوچ نیشنل موومنٹ (بی این ایم) جرمنی چیپٹر کی نائب صدر صفیہ منظور نے جرمنی کے شہر لیورکوزن میں منعقدہ 19ویں زِلان ویمن فیسٹیول میں شرکت کرتے ہوئے بلوچ خواتین پر ریاستی جبر اور بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو اجاگر کیا۔ فیسٹیول میں انھوں نے اپنی تقریر کے دوران ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، مہ جبین بلوچ، بیبو بلوچ اور گلزادی بلوچ جیسے نمایاں کیسز کو پیش کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کو خاموش کرنے کے لیے پاکستان ریاستی جبر کا منظم طریقہ استعمال کر رہا ہے۔

سال 2025 کی پہلی شش ماہی میں بلوچستان سے 306 افراد جبری لاپتہ، 205 ماورائے عدالت قتل، پانک رپورٹ

صفیہ منظور نے فیسٹیول میں خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ صرف 2025 کے پہلے چھ ماہ میں بی این ایم کے انسانی حقوق کے ادارے پانک کی رپورٹ کے مطابق 306 جبری گمشدگیاں اور 205 ماورائے عدالت قتل کے واقعات بلوچستان میں ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ 2011 سے اب تک 5000 سے زائد بلوچ شہری جبری طور پر لاپتہ کیے جا چکے ہیں، جن میں طلبہ، سیاسی کارکنان اور خواتین بھی شامل ہیں۔

کرد خواتین کی جدوجہد سے اظہارِ یکجہتی، یورپی تنظیموں کے نمائندوں سے ملاقاتیں

صفیہ منظور نے اس موقع پر بلوچ خواتین کی جدوجہد اور قربانیوں کا ذکر کرتے ہوئے کرد خواتین کی تحریک اور دیگر مظلوم اقوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔

بی این ایم کی نمائندہ نے یورپ بھر سے آنے والی فیمینسٹ کارکنان کے ساتھ ملاقاتیں بھی کیں اور مستقبل میں مشترکہ جدوجہد کے امکانات پر بات چیت کی۔ کئی کرد اور یورپی تنظیموں نے بلوچ خواتین کی تحریک کے ساتھ تعاون میں دلچسپی ظاہر کی۔

صفیہ منظور نے زور دیا کہ بلوچ قومی تحریک کو عالمی سطح پر متحرک رکھنے کے لیے خواتین کی آواز کو مزید بلند کرنا ہوگا، اور یورپ میں انسانی حقوق و خواتین کے بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر بی این ایم کی مستقل شرکت نہایت اہم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچ خواتین پر ہونے والے جبر کی دستاویزات کو منظم انداز میں مرتب کر کے یورپی نیٹ ورکس کے ذریعے عالمی رائے عامہ کو بیدار کیا جانا چاہیے۔

ویڈیو رپورٹ ، بلوچی

ویڈیو رپورٹ ، انگریزی

Share This Article