زاہد و اسد بلوچ کی گیارہ سالہ جبری گمشدگی ، بلوچستان میں جاری پاکستانی مظالم کے خلاف بی این ایم کا لندن میں احتجاج

بلوچستان اس وقت شدید ظلم و جبر کے دور سے گزر رہا ہے۔

بی این ایم یوکے

بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور شال میں حالیہ ریاستی جبر کے خلاف بلوچ نیشنل موومنٹ (بی این ایم) نے 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ، لندن کے مقام پر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اس مظاہرے میں بلوچستان کی مجموعی صورتحال کے علاوہ بی ایس او آزاد کے چیئرمین زاہد بلوچ اور جونیئر جوائنٹ سیکریٹری اسد بلوچ کی 11 سالہ جبری گمشدگی پر بھی بات کی گئی۔ شرکاء نے زاہد بلوچ کے بھائی شاہ جہان کے حالیہ ریاستی قتل کی شدید مذمت کی۔

مقررین نے بلوچستان میں پاکستانی ریاستی دہشت گردی کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان اس وقت شدید ظلم و جبر کے دور سے گزر رہا ہے، جہاں ہر لمحہ پاکستانی فوج اور اس کے مسلح ڈیتھ اسکواڈز بلوچ عوام پر مظالم ڈھا رہے ہیں۔ بی ایس او آزاد کے چیئرمین زاہد بلوچ کی گمشدگی کے 11 سال مکمل ہونے پر احتجاج کیا جارہا تھا، لیکن بدقسمتی سے پاکستانی فوج نے ایک ہفتہ قبل ان کے بھائی شاہ جہان کرد کو بھی شہید کردیا۔ دشمن یہ سمجھتا ہے کہ اس ظلم کے ذریعے زاہد بلوچ کو کمزور کیا جا سکتا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ دوسری طرف، کٹھ پتلی حکومت سرفراز بگٹی کی قیادت میں بی وائی سی کے کارکنان پر حملہ آور ہو رہی ہے، جس کے نتیجے میں کئی کارکنان شہید اور زخمی ہوئے۔ اس کے بعد جاری ریاستی کریک ڈاؤن میں ڈاکٹر ماہ رنگ سمیت بی وائی سی کی قیادت کو قید کر دیا گیا۔

احتجاجی مظاہرے سے بی این ایم کے مرکزی قائدین اور جبری لاپتہ زاہد بلوچ کے بھائی، بی این ایم کے رکن سلیم الٰہی نے خطاب کیا۔ انھوں نے اپنے بھائی کی جبری گمشدگی اور مارچ 2025 میں اپنے دوسرے بھائی شاہ جہان کے المناک قتل پر بات کی۔ انھوں نے کہا کہ یہ قربانیاں بلوچستان کی آزادی کے ہیں اور وہ اس جدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

اس احتجاجی مظاہرے میں بی این ایم کے جونیئر جوائنٹ سیکریٹری حسن دوست بلوچ، خارجہ سیکریٹری فہیم بلوچ، بی این ایم یوکے صدر ماسٹر منظور بلوچ، بی آر پی یوکے صدر منصور بلوچ، بلوچ راجی زرمبش (بی آر زیڈ) کے صدر عبداللہ سیاہوئی، بی ایچ آر کے خورشید بلوچ، ورلڈ سندھی کانگریس کے کامران جتوئی، جمشید امیری، منظور حاجی حسین، احمد عبدالحمید، حکیم بلوچ اور جاسم بلوچ نے بھی اظہارِ خیال کیا۔

Share This Article